’10 لاکھ کاروباری ادارے بند، ایک کروڑ 80 لاکھ افراد بے روزگار ہونے کا خدشہ’

مارچ میں محصولات کی مد میں 119 ارب کا خسارہ، معاشی بندشیں کورونا سے خطرناک، 7 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے: اسد عمر

706
A labourer wearing a facemask sits beside closed shops at a market during a government-imposed nationwide lockdown as a preventive measure against the COVID-19 coronavirus, in Karachi on April 7, 2020. / AFP / Asif HASSAN

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ اور اثرات دیگر ممالک کی نسبت کم ہیں تاہم اس کے باوجود 10 لاکھ چھوٹے کاروباری ادارے بند ہونے اور ایک کروڑ 80 لاکھ افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے، 

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) میں اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ

گزشتہ چند دنوں میں کورونا وائرس سے یومیہ اموات میں اضافہ ہوا ہے جو اچھی خبر نہیں ہے‘ پچھلے 6 دن سے روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً 24 اموات ہورہی ہیں، ہلاکتوں کی سرخ لکیر عبور ہوچکی ہے۔

اگر یہی شرح چلتی رہی تو ایک مہینے میں یہ اموات 720 تک ہوسکتی ہیں جبکہ پاکستان میں ٹریفک حادثات میں ماہانہ 4 ہزار 838 اموات ہوتی ہیں جو کورونا سے زیادہ ہیں مگر ہم نے کبھی ٹریفک کو بند نہیں کیا‘ کورونا وائرس کے باعث بندشوں سے پاکستان کا معاشی نظام شدید متاثر ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

کورونا، نجی کاروباروں کو ملازمین کی نوکریاں برقرار رکھنے پر مائل کرنے کے لیے نئی سکیم کا اعلان

کورونا بحران سے 2020 میں پاکستان کی معیشت مشکلات کا شکار رہے گی’

کورونا وائرس، 6 ہفتوں کے دوران ہر پانچواں امریکی شہری بے روزگار

کورونا کے معاشی اثرات، 102 ممالک نے مالی معاونت کیلئے رابطہ کیا ہے: آئی ایم ایف

انہوں نے کہا کہ مارچ میں محصولات کی مد میں 119 ارب کا خسارہ ہوا، یہ کمی 38 فیصد ہے، بندشیں جاری رہنے سے دو کروڑ سے 7 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے، بے روزگار ہونے کی تعداد ایک کروڑ 80 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے‘ 10 لاکھ چھوٹے ادارے ہمیشہ کے لیے بند ہوسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا یا دیگر ملکوں کی تقلید نہیں کرے گا ‘ اپنے حالات دیکھ کر فیصلہ کریں گے‘ معاشی بندشیں کورونا سے زیادہ خطرناک ثابت ہو رہی ہیں، پابندیاں بتدریج ہٹائی جائیں گی‘ حفاظتی تدابیر پر100 فیصد عمل نہ کیا گیا تو کورونا کی وبا مہلک ہو جائے گی ۔

اُن کا کہنا تھا کہ نو مئی کے بعد آئندہ کی حکمت عملی سے متعلق حتمی فیصلہ اقتصادی مالیاتی کمیٹی (این سی سی) کرے گی، نومئی سے پہلے وزیراعظم کے سامنے تمام صورتحال رکھیں گے اور اُس کے بعد ہی لاک ڈاؤن سے متعلق مزید فیصلہ کیا جائے گا۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ معاشی بندشوں کے باعث غربت میں مزید اضافے کا خدشہ ہے، ہمیں جوبھی فیصلے کرنے ہیں کرونا صورتحال کو مدنظر رکھ کر ہی کرنےہیں، ابھی صورتحال قابو سے باہرنہیں مگر مئی میں خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ ہم نے اب تک ٹیسٹنگ کی استعداد کو 19 فیصد تک بڑھایا گیا ہے، ہم سب کا ٹارگٹ ہے کہ صحت کے نظام کو مفلوج نہیں ہونے دینا، پاکستان اور دنیا کی صورتحال کا موازنہ بھی کررہےہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here