لاک ڈاؤن، پولٹری کی صنعت کو 300 ارب روپے کا نقصان، ریلیف پیکج کا مطالبہ

666

اسلام آباد: کورونا وائرس کی حالیہ وباء پر کنٹرول کیلئے لاک ڈاؤن کے نتیجہ ملک بھر میں شادی ہالز بند ہیں اور تقریبات پر پابندی ہے جس کے باعث برائلر چکن کی مانگ میں کمی واقع ہوئی ہے اور پولٹری کی صنعت کو کاروباری حجم میں 300 ارب روپے خسارے کا سامنا ہے۔ 

پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن (پی پی اے) کے حکام نے کہا ہے کہ پاکستان میں پروٹین کی ضروریات پوری کرنے میں پولٹری کا شعبہ کلیدی کردار کا حامل ہے۔ پولٹری کے گوشت کی اوسط قیمت 200 روپے فی کلو تک رہتی ہے اور عام آدمی اپنی پروٹین کی ضروریات پوری کرنے کیلئے پولٹری کا گوشت استعمال کرتا ہے کیونکہ بڑا گوشت عام آدمی کی پہنچ سے دور ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

ہوٹلوں اور شادی ہالز کی بندش سے پولٹری کی طلب میں 30 فیصد کمی

لاک ڈاؤن کے باعث پولٹری انڈسٹری کو طلب میں کمی سے بحران کا سامنا

افغانستان کو انڈوں اور گوشت کی برآمد دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی جائے: پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن

انہوں نے کہا کہ بعض اوقات پولٹری گوشت کی قیمت 200 روپے کلو سے بھی کم ہو جاتی ہے، ملک بھر میں تقریباً 18 ہزار پولٹری فارمز صارفین کی ضروریات پوری کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں اور شعبہ کا سالانہ کاروباری حجم 11 سو ارب روپے ہے۔

تاہم لاک ڈاؤن کی وجہ سے تقریبات پر پابندی کے باعث پولٹری انڈسٹری کے کاروباری حجم میں 300 ارب روپے کی کمی ہوئی ہے اور رواں سال پولٹری کی صنعت کا کاروباری حجم 800 ارب روپے رہنے کی توقع ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولٹری کی صنعت نہ صرف پروٹین کی ضروریات کی تکمیل میں اہم کردار ادا کرتی ہے بلکہ دیہی معیشت کی ترقی اور روزگار کی فراہمی بھی کلیدی کردار کی حامل ہے۔

پی پی اے کے حکام نے کہا کہ دیگر صنعتوں کی طرح پولٹری کے شعبہ کیلئے بھی ریلیف پیکیج کا اعلان کیا جائے تاکہ ایک اہم شعبہ کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here