اسلام آباد: جاری مالی سال کے دوران بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر کا حجم 20 سے لیکر 21 ارب ڈالر تک رہنے کاامکان ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے ترسیلات زرمیں اضافہ کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کے اچھے نتائج سامنے آئے تھے، جاری مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ میں ترسیلات زرکا حجم 17 ارب ڈالر تک پہنچا ہے، گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں ترسیلات زرکاحجم 16 ارب ڈالر تھا، یوں ایک سال کے عرصہ میں ترسیلات زرمیں 6.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ترسیلات زرکے موجودہ رحجان کو دیکھتے ہوئے کورونا وائرس کی وباء کے اثرات کے باوجود مالی سال 2019-20 ء کے اختتام پر ترسیلات زر کاحجم 20 اور 21 ارب ڈالرکے قریب رہنے کا امکان ہے۔
سرکاری بنکنگ ذرائع سے ترسیلات زربجھوانے کی حوصلہ افزائی اورترغیبات کے ضمن میں حکومت نے پہلے سے کئی اقدامات اٹھائے ہیں، 100 سے لیکر200 ڈالر تک کی ترسیلات زرپر ٹی ٹی چارجزایس اے آر10 سے بڑھا کرایس اے آر 20 کردئیے گئے ہیں۔
اسی طرح ایک ڈالر پرایک روپیہ کی ترغیب کی سکیم میں بہتری لائی گئی ہے، ایک سال کے عرصہ میں 5 فیصد بڑھوتری پر0.50 روپے، 10 فیصد بڑھوتری پر0.75 روپے، اور15 فیصد گروتھ پرایک روپیہ کی ترغیب دی جائیگی۔
اس سے حکومت کواضافی 600 ملین روپے کے اخراجات برداشت کرنا پڑیں گے۔
قانونی بنکنگ ذرائع سے ترسیلات زرکی حوصلہ افزائی کیلئے بنک اکاونٹ سے رقوم نکالنے یا کیش ٹرانسفرمر کی صورت میں یکم جولائی سے ودہولڈنگ ٹیکس پر استثنیٰ دیا گیاہے اورایف بی آر کو اس ضمن میں انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترمیم لانے کی درخواست کی گئی ہے۔
یکم ستمبر2020ء سے بڑے کمرشل بنکوں اورحکومتی ایجنسیوں کی شراکت سے قومی ریمی ٹینس لوئلٹی پروگرام شروع کیا جائیگا، اس سکیم کے تحت ترسیلات زرارسال کرنے والوں کو موبائل ایپس اورکارڈز کے ذریعہ کئی ترغیبات دی جائیں گی۔
ترسیلات زرپرٹی ٹی چارجز کی بنکوں کو واپسی کا عرصہ 12 ماہ سے کم کرکے 6 ماہ کرنے کیلئے 9.65 ارب روپیکی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری بھی دی گئی ہے۔