اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ ملک کا 25 ارب ڈالر برآمدات کا ہدف اس سال لاک ڈاؤن کی صورتحال کے پیش نظر پورا نہیں ہوگا، برآمدات صرف 22 ارب ڈالر تک رہنے کا امکان ہے۔
امریکی خبررساں ادارے کو ایک انٹرویو میں مشیرِ تجارت نے کہا کہ اپریل میں ملک کی برآمدات میں 50 فیصد کمی ہوئی جبکہ عالمی مارکیٹیں بند ہونے کی وجہ سے ترسیلاتِ زر میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں کمی کی وجہ سے پاکستان کو فائدہ ہو سکتا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کے باعث پاکستان کو غیرملکی ذخائر کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے آئندہ مہینوں میں صنعتی شعبے کو کھولنے کا عزم کرتے ہوئے کہا کہ مقامی برآمدکنندگان موجودہ صورتحال میں انٹرنیشنل ٹریڈ مارکیٹ میں واقع ہونے والی بڑی تبدیلی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے برآمدکنندگان سے زیادہ آرڈرز حاصل کرنے اور عالمی منڈی میں نئے مواقع تلاش کرنے کی درخواست کی۔
کورونا وائرس سے ملک کی ترقی کی شرح پر اثرات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ مالی سال میں ترقی کی شرح میں 0.5 فیصد کمی آئے گی، ایک دوسرے سوال کے جواب میں رزاق داؤد نے کہا کہ پاکستان کو ماسکس اور سینی ٹائزرز سے متعلق بڑے آرڈرز موصول ہو رہے ہیں۔
مشیرتجارت نے کہا “ہائیڈروکسی کلوروکین کے آرڈرز بھی بڑے پیمانے پر وصول ہوئے ہیں، پاکستان نے خام مال جرمنی اور ترکی کو برآمد کرنے کے علاوہ 10 لاکھ گولیاں سعودی عرب کو بھی برآمد کی ہیں”۔
پاک امریکہ تجارتی مذاکرات پرانہوں نے کہا کہ پاکستان اس حوالے سے امریکی منڈی تک رسائی چاہتا ہے، ہم نے امریکی حکومت سے پاکستانیوں پر سے سفری پابندیاں ہٹانے کا کہا ہے جبکہ امریکہ کی ٹیکسٹائل، آئی ٹی اور سروسز سیکٹر کی منڈی تک رسائی بھی مانگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے امریکہ کے دورے کے دوران دونوں ممالک نے باہمی تجارت کے نئے مواقع تلاش کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔
مشیرِ تجارت نے کہا کہ پاکستان نے امریکہ سے اسکے نمایاں برینڈز اور کمپنیوں کے دفاتر پاکستان میں کھولنے پر حوصلہ افزائی کی تھی کیونکہ اس سے ملک میں غیرملکی سرمایہ کاری آئے گی۔