لاہور: ملک کے سیمنٹ مینوفیکچررز نے خبردار کیا ہے کہ اگر مالی سال 2020 کی تیسری سہ ماہی میں بھی خسارہ بڑھتے رہے تو انہیں بڑے پیمانے پر بندش کا خدشہ ہے جس سے ممکنہ طور پر قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔
ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی اے) کے اعدادوشمار کے مطابق سیمنٹ سیکٹر میں 2008 سے 2020 کے درمیان کم ترین سالانہ تبدیلی (جامع سالانہ ترقی کی شرح) ہوئی ہے، جس کی فی کلو قیمت (ریٹیل ٹیکس اور ڈیوٹیز میں ایڈجسٹ) 5.57 روپے فی کلو سے بڑھ کر 7.20 روپے فی کلو گرام ہے جو دیگر اشیا کے مقابلے میں کم ترین ہے۔
پاکستان ٹوڈے سے بات کرتے ہوئے آل پاکستان سیمنٹ مینو فیکچررز ایسوسی ایشن (اے پی سی ایم اے) کے چئیرمین اعظم فاروقی نے کہا کہ سیمنٹ کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق بہت شور ہے جبکہ حکومت کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق سیمنٹ بہت سی اشیاء میں سے ایک پروڈکٹ ہے جس کی قیمت میں گزشتہ 12 سالوں میں کم ترین اضافہ ہوا۔
اعظم فاروقی سے اتفاق کرتے ہوئے میپل لیف سیمنٹ فیکٹری لمیٹڈ کے ڈائریکٹر ولید طارق سیگل نے کہا ہے کہ اکثر سیمنٹ کمپنیوں پر لگایا جانے والا منافع خوری کا الزام حقیقت میں غلط ہے۔
طارق سیگل نے مزید کہا کہ گزشتہ ایک دہائی سے پاکستان میں افراطِ زر کی اوسطاََ آٹھ فیصد ہے جبکہ سیمنٹ کی قیمت میں اتارچڑھاؤ دو فیصد کے قریب ہے۔
انہوں نے کہا کہ “تعمیرات سے وابستہ مصنوعات کو چھوڑ کر سیمنٹ کی قیمت میں اتار چڑھاؤ کسی دوسری چیز کی نسبت کم ہے”۔
مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے مطابق یہ ایک حقیقت ہے کہ زیادہ تر ہر سیمنٹ کمپنی کو گزشتہ سہ ماہی میں خسارہ ہوا ہے، حتیٰ کہ کئی کمپنیاں اپنی مینو فیکچرنگ لاگت بھی پوری نہیں کر سکیں۔
سیگل نے کہا کہ ہم اس سطح پر ہیں کہ اگر خسارہ یونہی ہوتا رہا تو بڑے پیمانے پر سیمنٹ پلانٹس بند کرنا پڑیں گے جس سے ممکنہ طور پر قیمتوں میں بے حد اضافہ ہو جائے گا، “ہم فی بوری لاگت اور ٹیکسوں میں 170 روپے تک اضافہ کرکے یہ توقع نہیں رکھ سکتے کہ یوں قیمتوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا”۔
ٹاپ لائن سکیورٹیز لمیٹڈ کے سینئر اینالسٹ شنکرتل ریجا نے اس حوالے سے کہا کہ سیمنٹ سیکٹرمیں دوسری سہ ماہی میں ہونے والا منافع تیسری سہ ماہی کے دوران نقصان میں تبدیل ہو گیا، تیسری سہ ماہی میں منافع میں کمی بنیادی طور پر مارکیٹ شیئر کے مقابلے کے دوران سیمنٹ کی قیمتوں میں کمی کی وجہ تھی کیونکہ گزشتہ دو سے تین سالوں میں صنعت کی پیداواری صلاحیت 50 فیصد سے بڑھ کر 70 ملین ٹن ہو گئی ہے۔