محکموں کا وزارت تجارت ست ٹیرف سٹرکچر پر نظرثانی کا مطالبہ، کمیٹی تشکیل

554

اسلام آباد: کورونا بحران کے سبب مختلف شعبوں کی جانب سے وزارتِ تجارت اور دیگر متعلقہ اداروں سے موجودہ ٹیرف سٹرکچر پر نظرثانی کا مطالبہ سامنے آنے کے بعد ٹیرف پالیسی بورڈ نے تجویز کردہ ٹیرف پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ 

وزارتِ تجارت اور وزارتِ صنعت و پیداوار کی جانب سے تشکیل کردہ دو مختلف ٹیرف پالیسی کی کمیٹیوں کے توسط سے آئندہ بجٹ سے قبل مناسب ٹیرف کے لیے تجاویز پیش کی گئیں۔

نیشنل ٹیرف کمیشن کی جانب سے مالی سال 2020-2021 سے قبل مختلف سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے تجاویز مرتب کرنے کے لیے کئی اجلاس منعقد کیے گئے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد کی زیرِ صدارت اجلاس ہوا جس میں ٹیرف پالیسی بورڈ کے اراکین بھی شریک ہوئے، رزاق داؤد نے مختلف شعبوں کی جانب سے ٹیرف ڈرافٹ پر تحفظات کے پیشں نظر تجویز کردہ ٹیرف کو حتمی شکل دینے کے لیے مزید کمیٹیاں تشکیل دے دیں۔

اجلاس میں وزارتِ تجارت اور خزانہ کے سیکرٹریز، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور نیشنل ٹیرف کمیشن کے چئیرپرسنز، وزارتِ صنعت و پیداوار اور بورڈ آف انویسٹمنٹ کے نمائندگان شریک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے:

کورونا ریلیف پیکیج کی فراہمی یقینی بنائیں گے، گیس ٹیرف میں اضافہ نہیں کیا جائے گا، وزیراعظم عمران خان

ایف بی آر نے برآمد کنندگان کے بینک اکاؤنٹ میں کسٹمز ڈیوٹی ڈرابیک کی آن لائن ادائیگی کے لئے سسٹم متعارف کرادیا 

ڈیوٹی واجبات کی ادائیگی: برآمدکنندگان سے آئی بی اے این فارمیٹ میں تفصیلات طلب

وزارتِ تجارت کا اجلاس، کورونا وائرس کے باعث پاک چین تجارت کو درپیش مشکلات کا جائزہ

تجویز کردہ ٹیرف کو جاننے کے بعد پاکستان ایسوسی ایشن آف لارج سٹیل پروڈیوسرز (پی اے ایل ایس پی) نے تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ حکومت کے سٹیل کی درآمدات میں ٹیکس کم کرنے کے فیصلے سے متعلقہ سیکٹر بند ہوگا، سٹیل سیکٹر نے حکام سے درآمدی محصولات برقرار رکھنے کی درخواست کی تھی۔

وزارتِ تجارت کے افسران کے مطابق ٹیرف پالیسی بورڈ کے اجلاس میں آئندہ مالی سال 2020-2021 کے لیے کسٹمز ٹیرف سے متعلقہ تجاویز زیرِ غور آنے کے علاوہ کورونا وائرس کے معاشی اثرات کے ساتھ کاروباروں کو مالی نقصان سے بچانے کے طریقے اور ذریعے پر بھی بات چیت کی گئی۔

مشیرتجارت نے کہا کہ کورونا وائرس کے معیشت پر منفی اثرات کے سبب تمام شعبوں کی ترقی کے لیے پالیسیاں ترتیب دینا ناگزیر ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سرکاری خزانے سمیت ہرایک شعبے کے لیے جیت کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے، اجلاس میں نشاندہی کی گئی کہ براہِ راست بہتر ٹیکس وصولی سے سیلز ٹیکس جیسے بالواسطہ ٹیکسوں میں کمی سے مذکورہ شعبوں کو ریلیف مل سکے گا۔

اجلاس میں شرکاء کی جانب سے مناسب ٹیرف متعارف کرنے اور بروقت تجاویز کو حتمی شکل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here