‘کورونا بحران سے 2020 میں پاکستان کی معیشت مشکلات کا شکار رہے گی’

بحران جاری رہنے کی صورت میں مالی خسارہ جی ڈی پی کے 9.6 فیصد ہونے، پیداواری اور سروسز سیکٹر کو شدید دھچکا لگنے اور غربت بڑھنے کا خدشہ

734

اسلام آباد: مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کی زیر صدارت ایک اعلی سطحی اجلاس میں کورونا وائرس کے باعث ملک کو درپیش معاشی چیلنجزکا جائزہ لیا گیا۔

وزارت خزانہ کے مطابق اس اجلاس میں ورلڈ بنک، ایشیائی ترقیاتی بنک، برطانوی محکمہ برائے بین الاقوامی ترقی اور اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام  (UNDP) کے نمائندے شریک تھے۔

اجلاس کے شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ فی الحال کورونا کے اثرات کی پیشگوئی کرنا قبل از وقت ہے لیکن اگر یہ بحران زیادہ دیر رہا تو پیداواری شعبہ، سروسز سیکٹر اور برآمدات بُری طرح متاثر ہوں گی تاہم زرعی ترقی کی شرح برقرار رہے گی۔

مزید برآں بحران جاری رہنے کی صورت میں مالی خسارہ جی ڈی پی کے 9.6 فیصد ہونے اور لاک ڈاؤن کے باعث کاروباری بندش کی وجہ سے غربت بڑھنے کا امکان ہے جبکہ بد ترین صورتحال میں شرح ترقی منفی 1.57 کی سطح تک گر سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

چینی کمپنی کا پاکستان میں زرعی آلات کی فیکٹری لگانے کا منصوبہ

کورونا کے باوجود چین کے بڑے بنکوں کی اچھی کارکردگی، منافعے میں اضافہ

کورونا کے باعث 2020میں عالمی تجارت ایک تہائی رہ جائے گی: عالمی ادارہ برائے تجارت

اجلاس میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی  کہ کورونا کے باعث عالمی معیشت کے بھی تین فیصد سکڑنے کا امکان ہے اور 2020  میں شرح ترقی منفی ہی رہے گی جبکہ ریکوری کا عمل 2021 سے شروع ہوگا۔

شرکاء نے اس بحران سے نکلنے کے لیے پورے ملک کے  لیے ایک شفاف اور واضح حکمت عملی بنانے اور آنے والے مہینوں میں کم فائدہ مند اخراجات میں کمی، ریونیو بڑھانے اور معیشت کی بحالی کے لیے تعمیراتی شعبے کی مدد کرنے پر زور دیا۔

اجلاس میں لاک ڈاؤن میں نرمی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس سے وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھے گی اور صحت کے نظام پر بوجھ بڑھے گا جو پہلے ہی مشکل صورتحال سے دوچار ہے۔

اجلاس میں اس بات کا بھی اظہار کیا گیا کہ وائرس کے حوالے سے جاری صورتحال کے باعث متاثر ہونے والے طبقوں کو مالی امداد کی صورت میں مزید ریلیف دینے کی ضرورت پڑے گی۔

ایشیائی ترقیاتی بنک نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ وہ چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کو مقامی کرنسی میں قرض دینے کے لیے تیار ہے۔

مزید برآں اجلاس کے شرکا کا کہنا تھا  کہ جس رفتار اور شفافیت سے پاکستان نے وائرس سے متاثر ہونے والے لاکھوں افراد میں 75 ارب روپے کی امداد تقسیم کی ہے اسکی مثال پورے خطے میں نہیں ملتی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here