ژالہ باری سے تمباکو کی فصل تباہ، صوابی کے کاشتکاروں کی حکومت سے مدد کی التجا

دو دن قبل ہونے والی ژالہ باری سے ضلع کی 30 یونین کونسلوں میں اگائی جانے والی فصل مکمل تباہ، کسانوں نے سگریٹ کمپنیوں سے قرض لیکر فصل اُگائی تھی: جنرل سیکرٹری فارمرز کوآرڈینیشن کاؤنسل

1393

پشاور: ژالہ باری سے کھڑی فصلیں تباہ ہونے پر خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی کے کاشتکاروں نے وفاقی حکومت سے مالی پیکج  کا مطالبہ کردیا۔

صوابی میں دو دن پہلے ہونے والی ژالہ باری نے وسیع رقبے پر کھڑی گندم،  تمباکو، سبزیوں اور پھلوں کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

ذرائع کے مطابق تمباکو کی فصل کو نقصان پہنچنے کے باعث حکومت کے ریونیو میں بھی کمی آئے گی۔

گزشتہ برس مختلف کمپنیوں نے ضلع صوابی کے کاشتکاروں سے 8.5 ارب روپے کا تمباکو خریدا تھا جس کے نتیجے میں حکومت کو کروڑوں روپے کی ٹیکس آمدن ہوئی تھی مگر اس برس نقصان کے باعث کم فصل کا مطلب ہے کم آمدن۔

یہ بھی پڑھیے:

تمباکو کے پودے سے کورونا وائرس کی ویکسین بنانے کے تجربات جاری

حکومت سگریٹ اور کولڈ ڈرنک پر ٹیکس لگانے میں ناکام

ٹیلی میڈیسن: کورونا وائرس اور لاک ڈائون شعبہ صحت کو کیسے تبدیل کر رہا ہے؟

فارمرز کوآرڈینیشن کونسل کے جنرل سیکرٹری لیاقت یوسف زئی نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ ضلع صوابی کی 56 میں سے 30 یونین کونسلوں میں اُگائی جانے والی تمباکو کی فصل ژالہ باری سے مکمل تباہ ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ورجینیا تمباکو کی فی ایکڑ فصل پر بمع مزدوروں کی اُجرت 3 لاکھ روپے خرچ آتا ہے۔ زیادہ تر کاشتکاروں نے سگریٹ کمپنیوں سے قرض لے کر فصل کاشت کی تھی مگر ژالہ باری کے باعث  تباہی کے بعد ان کے لیے یہ قرضہ اُتارنا مشکل ہوگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسانوں نے اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر صوابی سے  بھی ملاقات کی جس پر انہوں نے متاثرہ کسانوں کے نقصانات کی تلافی کے لیے حکومت سے بات کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مردان ڈویژن میں گندم کی تیار فصل سمیت کئی سبزیاں بھی ژالہ باری سے متاثر ہوئی ہیں جس پر حکومت کو چاہیے کہ سروے کے ذریعے نقصان کا اندازہ لگا کر متاثرہ کسانوں کو جلد از جلد ریلیف فراہم کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمباکو کی فصل وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتی ہے اور اسے ٹیکسوں کی مد میں ہر سال اس فصل کی کاشت سے 150ارب روپے کی آمدن ہوتی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here