حکومت پرچون فروشوں، چھوٹے کاروباروں کو سیلز ٹیکس 5 فیصد، انکم ٹیکس و بجلی کے بل معاف کرے: چیئرمین فیدمک

1532

اسلام آباد: فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی (فیڈمک) کے چیئرمین میاں کاشف اشفاق نے کہا ہے کہ حکومت چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں اور پرچون فروشوں کے لئے امدادی پیکیج کا اعلان کرے تاکہ وہ معیشت پر کوویڈ 19 کے اثرات کا مقابلہ کرسکیں اور ملک میں چھوٹے کاروبار کو فروغ دیا جاسکے۔

چھوٹے تاجروں اور پرچون فروشوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے میاں کاشف نے کہا کہ حکومت لاک ڈاؤن کی وجہ سے بزنس کمیونٹی اور تاجر برادری کو درپیش مشکلات سے بخوبی آگاہ ہے۔

انہوں نے ایس او پیز کی تیاری میں کاروباری برادری کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وبا سے کاروباری اداروں کو بہت شدید نقصان پہنچا ہے اس لئے معمول کے بزنس کی بحالی کیلئے کاروباری برادری کو بڑا ریلیف پیکیج دینا انتہائی ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیے: 

45 دن کے لاک ڈاؤن سے ریٹیل سیکٹر کو 900 ارب روپے نقصان، لاکھوں نوکریاں ختم ہونے کا خدشہ

کورونا، بڑے شاپنگ مالز دکانداروں کو کرایوں میں چھوٹ دینے پر رضامند

حکومت کا چھوٹے کاروباروں کے 3 ماہ کے بل ادا کرنے، ملازمتوں سے فارغ افراد کو 12 ہزار فی کس دینے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس کی شرح 5 فیصد اور انکم ٹیکس و بجلی کے بل معاف کئے جائیں۔ بزنس کمیونٹی کو بلا سود قرضے دیئے جائیں تاکہ وہ اپنے خاندان اور اپنے کارکنوں کا پیٹ پال سکیں۔ تمام سرکاری ایجنسیوں، صوبائی اور مرکزی سطح پر ٹیکس وصولی کو موخر کیا جائے۔ کورونا وائرس کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے پالیسی سازی میں کاروباری طبقہ کو شامل اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاوت کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کو جی ڈی پی کے 4.64 فیصد تک نقصان کا اندیشہ ہے کیونکہ کورونا وبا سے تجارت، درآمدات اور برآمدات بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔

میاں کاشف نے کہا کہ فیڈمک کو بھی ضروری امور کی انجام دہی اور منصوبوں کی تکمیل میں رکاوٹوں کا سامنا ہے جبکہ ملک میں معاشی سرگرمیوں میں تیزی اور برآمدات میں اضافے کے لئے ان منصوبوں کی تکمیل انتہائی اہم ہے۔ اس وبا کی وجہ سے 2 ارب ڈالر کے برآمدی آرڈرز منسوخ ہو چکے ہیں۔

میاں کاشف نے مخیر حضرات پر زور دیا کہ وہ غریب اور مشکلات کا شکار عوام کی مدد کے لئے آگے بڑھیں۔ حکومت، اداروں اور عوام کی مشترکہ کوششوں سے ہی ہم اس وبا اور اس سے پیدا ہونے والے بحران پر قابو پا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو ایک سنگین چیلینج کا سامنا ہے اور یہ مرض سرحدوں کے آر پار پار ہر طرف پھیل چکا ہے، اس صورتحال میں حکومت اور عوام صحت کے شعبے کی ضروریات اور کمزور طبقات کی ضروریات پوری کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here