کورونا کا معاشی قہر، بنگلہ دیشی ٹیکسٹائل ملازمین تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر سڑکوں پر آگئے

دنیا کے دوسرے بڑے ٹیکسٹائل ایکسپورٹر کی انڈسڑی کورونا کے باعث چھ ارب ڈالر کے برآمدی سودے منسسوخ ہونے پر معاشی بحران کا شکار، تنخواہوں سے محروم ملازمین فوج کی موجودگی میں لاک ڈاؤن توڑ کر سڑکوں پرآگئے

653

ڈھاکا: تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر بنگلہ دیشی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے سینکڑوں ملازمین کورونا وائرس کی پروا کیے بغیر سڑکوں پر نکل آئے۔

ٹیکسٹائل پیداوار میں چین کے بعد بنگلہ دیش دوسرا بڑا ملک ہے مگر کورونا وائرس کے باعث اسے 6 ارب ڈالر کے برآمدی سودوں کی منسوخی کے باعث اسکی ٹیکسٹائل انڈسٹری معاشی مشکلات کا شکارہوگئی ہے۔

تنخواہوں کے لیے احتجاج کرنے والے ملازمین میں سے ایک کا کہنا تھا کہ ’’ ہمیں دو ماہ سے تنخواہیں نہیں ملی۔ ہمارے پاس خوراک نہیں ہے، پیسے نہیں ہیں، ہمیں بھوکا مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے‘‘۔

واضح رہے کہ پچھلے ماہ ہی بنگلہ دیشی حکومت نے ملکی برآمدات کے حوالے سے اہم ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے 588 ملین ڈالر کے پیکج کا اعلان کیا تھا تاکہ ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کی جاسکے مگر  ٹیکسٹائل ملز کا کہنا ہے کہ حکومت کا معاشی پیکج بحران سے نمٹنے کے لیے ناکافی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

ٹیکسٹائل ملرز کا حکومت سے مقامی فروخت پر زیرو ریٹنگ بحال کرنے کا مطالبہ

ملائشیا کا پام آئل کی برآمدات برقرار رکھنے کے لیے بھارت سے مزید چینی خریدنے کا فیصلہ

تجارتی پابندیاں، ذخیرہ اندوزی: یورپی ہسپتالوں میں کورونا کی ادویات کی کمی سنگین ہوگئی

27 اپریل 2020 تک سامنے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق بنگلہ دیش میں کورونا وائرس کیسز کی تعداد 5 ہزار 416 جبکہ 145 افراد اس وائرس کی بھینٹ چڑھ چکے تھے۔

اگرچہ 5 مئی کو بنگلہ دیش کی حکومت نے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا تھا اور اس پر عمل درآمد کروانے کے لیے فوج بھی تعینات کی گئی تھی مگر تنخواہوں سے محروم ٹیکسٹائل ملازمین تمام رکاوٹیں توڑتے ہوئے سڑکوں پر آگئے اور انکا کہنا تھا کہ وہ واجبات کی ادائیگی تک ایسا کرتے رہیں گے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here