کورونا وائرس: معاشی گراوٹ سے امریکا کے جی ڈی پی میں 40 فیصد کمی، مالیاتی خسارہ 3.7 کھرب ڈالر ہونے کا امکان

صورتحال کے باعث مالی سال 2020 میں امریکی جی ڈی پی میں چالیس فیصد کمی کا امکان، رواں برس مرکزی حکومت کے قرض کا حجم جی ڈی پی کے 101 فیصد جبکہ 2021 میں 108 فیصد کے برابر ہوجائے گا: کانگریشنل بجٹ آفس

493

واشنگٹن: لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس کے باعث اخراجات میں اضافے کی وجہ سے امریکی مرکزی حکومت کا مالی خسارہ چار گنا بڑھ کر ریکارڈ 3.7 کھرب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔

امریکی کانگریش کے بجٹ آفس کے مطابق رواں برس کی دوسری سہ ماہی میں امریکی جی ڈی پی 40 فیصد تک کم ہونے کا امکان ہے۔

تاہم سال کے دوسرے حصے میں معیشت میں کچھ بحالی کے باعث بے روزگاری کی شرح 16 فیصد پر آجائے گی جو کہ 2021 کے اختتام تک دو عددی ہی رہے گی۔

رپورٹ میں ڈیمو کریٹ کانگریس ارکان کو کورونا سے نمٹنے کے لیے رقم جاری کرنے میں پیش آنے والی مشکلات کا بھی ذکر ہے جنھوں نے صحت کے شعبے، چھوٹے کاروباروں کی مدد اوروائرس سے نمٹنے کے اقدامات کے لیے 3 کھرب روپے جاری کرنے کی منظوری دی۔

امریکی کانگریشنل بجٹ آفس کے مطابق اگر ’’اخراجات اور ٹیکسوں کے حوالے سے موجودہ قوانین تبدیل نہیں ہوتے تو مرکزی حکومت کا مالیاتی خسارہ رواں برس 3.7 کھرب جبکہ 2021 میں 2.1 کھرب ڈالر رہنے کا امکان ہے۔”

یہ بھی پڑھیے:

روس کا سیٹلائٹس کو نشانہ بنانے والے میزائل کا تجربہ، خلا میں خطرناک صورتحال پیدا کر سکتا ہے: امریکا 

جی 20  کا کورونا سے متاثرہ لیبر مارکیٹ کو سہارا دینے کے لیے اقدامات کا عہد

عالمی تجارت میں 32 فیصد کمی متوقع، ترقی پذیر معیشتوں سے 100 ارب ڈالر کا انخلاء

سی بی او کے مطابق وفاقی حکومت کا قرض ستمبر 30 کو ختم ہونے والے مالی سال 2020 میں جی ڈی پی کے 101 فیصد  جبکہ 2021 میں 108 فیصد کے برابر ہوجائے گا۔

ایجنسی کے مطابق حقیقی جی ڈی پی 2020 میں 5.6 فیصد کم ہوگا جبکہ 2021  میں یہ 2.8 فیصد بڑھے گا تاہم معاشی سرگرمیاں 6.7 فیصد ہی رہیں گی۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے پہلے سی بی او کا اپنے 28 جنوری کے تخمینہ میں کہنا تھا کہ رواں برس امریکی معیشت  صارفین کی جانب سے تگڑے انداز کے اخراجات کے باعث بھر پور انداز میں چلتی رہے گی مگر اب کچھ معاشی ماہرین سی بی او کی کورونا وائرس کے تناظر میں کی گئی  پیشگوئی سے بھی کہیں زیادہ خراب معاشی منظر نامہ دیکھ رہے ہیں۔

ولیم ہوگ لینڈ William Hoagland جو کہ واشنگٹن میں قائم مالیاتی معاملات کے حوالے سے کام کرنے والے تھنک ٹینک Bipartisan Policy Center کے نائب صدر ہیں کا موجودہ صورتحال بارے کہنا تھا کہ 2020 کے دوسرے حصے میں معیشت کی بحالی سی بی او کے اندزوں کی نسبت سست انداز میں ہوگی۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ صورتحال کے باعث رواں برس امریکی مرکزی حکومت کا خسارہ 4 کھرب ڈالر سے بڑھ جائے گا۔

ہوگ لینڈ کا کہنا تھا کہ ایوان نمائندگان کے ڈیموکریٹس ایک ایسے مالیاتی بل کی تیاری میں مصروف ہیں جس کے بارے میں سپیکر نیسنی پالوسی کہہ چکی ہیں کہ وہ بہت مہنگا ہوگا۔

انکا مزید کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے بعد پالیسی سازوں کا اگلا امتحان یہ ہوگا کہ قرضوں اور خسارے کے بوجھ کو مہنگائی کے بغیر کس طرح کم کیا جائے؟

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here