اسلام آباد: پاکستان کے 14 شہروں میں تعمیراتی منصبوں پر کام کرنے والے بلڈرز اور ڈویلپرز کے لیے فکسڈ ٹیکس ریٹ سے متعلق صدارتی آرڈیننس جاری کر دیا گیا۔
آرڈیننس کے مطابق بلڈرز کو کراچی، لاہور اور اسلام آباد جیسے شہروں میں ہر طرح کی کمرشل کنسٹرکشن کی پہلی کیٹیگری کے طور پر 250 روپے فی مربع فٹ دینا پڑیں گے۔
رہائشی تعمیر کے لیے تین ہزار مربع فٹ سے کم رقبے پر80 روپے فی مربع فٹ جبکہ تین ہزار مربع فٹ سے زیادہ رقبے کی زمین پر 125 روپے فی مربع فٹ ادا کرنے ہوں گے۔
ڈویلپرز کو کسی بھی پلاٹ کے لیے 150 روپے فی مربع گز دینا ہوں گے، صنعتی علاقوں میں ڈویلپرز کے لیے فی مربع گز کے لیے 20 روپے فکسڈ ٹیکس ریٹ ہوگا۔
11 شہروں بشمول حیدرآباد، سکھر، ملتان، فیصل آباد، راولپنڈی اور کوئٹہ میں کمرشل کنسٹرکشن کے لیے 230 روپے فی مربع فٹ جبکہ رہائشی عمارتوں میں تین ہزار مربع فٹ کم رقبے کی تعمیر کے لیے 65 روپے فی مربع فٹ آئے گی، تین ہزار مربع فٹ سے زیادہ کی زمین پر تعمیری لاگت 110 روپے فی مربع فٹ آئے گی۔
ان شہروں میں ڈویلپرز کے لیے فکسڈ ٹیکس ریٹ 20 روپے سے 130 روپے فی مربع گز رکھا گیا ہے، چھوٹے شہروں کے لیے مذکورہ ٹیکس کم رکھا گیا ہے۔
اسی طرح کمرشل کنسٹرکشن کے لیے ٹیکس ریٹ 210 روپے فی مربع فٹ رکھا گیا ہے، رہائشی عمارتوں کی تعمیر کے لیے تین ہزار مربع فٹ رقبے پر 50 روپے ٹیکس جبکہ اس رقبے سے زیادہ پر 100 روپے ٹیکس لاگو کیا گیا ہے۔
چھوٹے شہروں میں ڈویلپرز کے لیے ٹیکس کی حد 10 روپے سے 100 روپے فی مربع گز مقرر کی گئی ہے۔ وفاقی بورڈ برائے ریونیو (ایف بی آر) کے مطابق ان فکسڈ ٹیکس ریٹ سے ٹیکس چوری میں کمی اور آمدن میں اضافہ ہوگا۔
4 اپریل 2020 کو وزیراعظم عمران خان کی جانب سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے ایمنسٹی سکیم کا اعلان کیا گیا تھا، حکومت کی جانب سے دوسری بار یہ اقدام اٹھایا گیا ہے جس کا مقصد لوگوں کو کالے دھند سے کمائی گئی دولت اور ذرائع آمدن بتائے بغیر کنسٹرکشن سیکٹر میں سرمایہ کاری کی ترغیب دینا ہے۔
حکومت کی جانب سے ذرائع آمدن بتانے سے استثنیٰ صرف ہاؤسنگ سوسائیٹیوں کے بلڈرز اور ڈویلپرز اور پراجیکٹس کو ہوگا اور اس میں توسیع اپنے گھروں کی تعمیر تک نہیں کی گئی ہے۔