لاہور: وزیراعظم عمران خان کی جانب سے تعمیری صنعت کو ریلیف پیکیج دینے کے باوجود سیمنٹ سیکٹر کو کورونا وائرس کی وجہ سے 25 فیصد طلب کم ہونے کی توقع ہے۔
پرافٹ اردو کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے چئیرمین آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچرز ایسوسی ایشن(اے پی سی ایم اے) اعظم فاروقی نے کہا کہ “یہ بات تسلیم کرنا محفوظ ہے کہ طلب میں نمایاں کمی واقع ہو گی لیکن اس کا انحصار لاک ڈاؤن کے منظر نامے پر ہو گا، اگر مارکیٹیں جلد کھل جاتی ہیں تو طلب میں اضافہ ہو گا”۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی سیمنٹ کی پیداواری صلاحیت سالانہ 63.370 ملین ٹن ہے، 75.91 فیصد پیداواری صلاحیت ملک کے شمالی صنعتوں جبکہ باقی کی پیداواری صلاحیت جنوبی علاقوں میں واقع صنعتوں سے ہوتی ہے۔
مالی سال 2020 کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران سیمنٹ کی گھریلو طلب 27.374 ملین ٹن ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ سیمنٹ کی برآمدات 5.939 ملین ٹن رہیں اور 8.934 ملین ٹن سیمنٹ استعمال ہی نہیں ہوا۔
چئیرمین اے پی سی ایم اے نے دعویٰ کیا کہ سیمنٹ انڈسٹری سے ملک کے قومی خزانے میں بڑا حصہ شامل ہوتا ہے جیسا کہ 2012-2013 میں سیمنٹ انڈسٹری سے قومی خزانے میں 39 ارب روپے شامل ہوئے جو 2018-2019 تک 130.463 ارب روپے تک جا پہنچے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ سیمنٹ انڈسٹری دو ہزار فی ٹن فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی(ایف ای ڈی) لاگو ہوتا ہے جبکہ جنرل سیلز ٹیکس 17فیصد ہے (زیادہ سے زیادہ پرچون کی قیمت پر)۔
اعظم فاروقی نے کہا کہ “مجموعی طور پر فی بوری پر یہ ٹیکس 170 روپے بنتا ہے۔ ان زیادہ ٹیکسوں کی وجہ سے گھریلو کھپت متاثر ہوتی ہے”۔
فاروقی نے حکومت سے ایف ای ڈی کم کر کے صفر تک کرنے کی درخواست کی تاکہ ملک میں ہاؤسنگ اور تعمیری انفراسٹرکچر کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔ ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے سے نہ صرف ٹیکس چوری کے رواج کو ختم کرے گا بلکہ کم قیمتوں پر سیمنٹ کی کھپت میں بھی اضافہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت سیمنٹ کی مینوفیکچرنگ کے لیے کوئلہ اور پیٹ کوک کو خام مال کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور اِن کی ڈیوٹی پانچ فیصد ہوتی ہے جس سے کاروبار کرنے کی مجموعی لاگت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
چئیرمین اے پی سی ایم اے نے کوئلے اور پیٹ کوک سے کسٹم ڈیوٹی بھی کم کر کے صفر تک کرنے کا مطالبہ کیا جیسے حکومت نے درآمدی مرحلے میں ایل این جی (صنعتی ایندھن) کو کسٹم ڈیوٹی سے چھوٹ دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیمنٹ اور بجری مقامی طور پر پاکستان میں تیار کیے جارہے ہیں اور ملک میں انکی کثیر مقدار موجود ہے۔
اعظم نے کہا کہ اس وقت سیمنٹ اور بجری باالترتیب 11 فیصد اور 20 فیصد کسٹمز ڈیوٹی کے زیرِاثر ہیں اور ہمسائیہ ممالک میں سستی توانائی کی لاگت کی وجہ سے غیر معیاری سیمنٹ پاکستانی مارکیٹ میں بھیج دیا جاتا ہے۔
فاروقی نے مقامی سیمنٹ انڈسٹری کی مدد کرنے کے لیے سیمنٹ اور بجری کی کسٹمز ڈیوٹی میں 35 فیصد تک اضافے اور ایرانی سیمنٹ کی درآمد پر انٹرنیشنل ٹریڈ پرائس(آئی ٹی پی) نافذ کرنے کی تجویز دی۔