کراچی: پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے چوتھے روز دوہرا رجحان دیکھنے میں آیا،کاروبار کے اختتام تک 87 پوائنٹس ہی اضافہ ہوا اور انڈیکس 31 ہزار 329 پوائنٹس پر بند ہوا، گزشتہ روز انڈیکس میں 19 پوائنٹس اضافہ ہوا تھا۔
غیرملکی سرمایہ کاروں کو گزشتہ سیشن(بدھ) مجموعی طور پر 3.04ملین ڈالر کے شئیرز فروخت کرنے سے خسارہ ہوا۔
جمعرات کو کے ایس ای 100 انڈیکس کا آغاز ہی منفی رجحان سے ہوا اور انڈٖیکس اوپن ہوتے ہی 225 پوائنٹس گرنے سے انڈیکس 31 ہزار 16 پوائنٹس پر آگیا۔ تاہم کچھ دیر بعد مثبت رجحان بھی دیکھا گیا اور 205 پوائنٹس اضافے سے انڈیکس 31 ہزار 447 پوائنٹس کی سطح تک گیا۔ کاروبار کے اختتام پر صرف 87 پوائنٹس ہی اضافہ ہوا اور انڈیکس 31 ہزار 329 پوائنٹس پر بند ہوا۔
دیگر انڈیسز میں کے ایم آئی 30 انڈیکس میں 237 پوائنٹس کی تیزی سے یہ 49 ہزار 424 پوائنٹس جبکہ کے ایس ای آل شئیر انڈیکس میں 209 پوائنٹس اضافہ جبکہ یہ 22 ہزار 398 پوائنٹس پر بند ہوا۔ کاروبار کے دوران 151 کمپنیوں نے مثبت اور 137 کمپنیوں نے منفی کاروبار کیا۔
مجموعی کاروباری حجم گزشتہ سیشن(بدھ) کو 185.45 ملین سے کم ہو کر 118.92 پوائنٹس پر آگیا تھا، میپل لیف سیمنٹ فیکٹری، یونیٹی فوڈز لمیٹڈ اور ہیسکول پیٹرولیم لمیٹڈ کاروبار پر مرکزِ نگاہ رہے۔
100 انڈیکس میں آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن، ٹوبیکو اور انویسٹمنٹ بینکنگ نے منفی رجحان کا اثر زائل کرنے میں مدد کی، دیگر کمپنیوں میں پاکستان ٹوبیکو کمپنی لمیٹڈ، داؤد ہرکیولز کارپوریشن اور آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے بھی کاروبار مثبت سمت میں لے جانے کے لیے قابلِ توجہ کردار ادا کیا۔
اس کے علاوہ سازگار انجینئرنگ ورکس لمیٹڈ نے مالی سال 20 کی تیسری سہ ماہی کی مالی کارکردگی کا اعلان کر دیا۔ سالانہ اعتبار سے کمپنی کی آمدن میں 0.48 فیصد کمی آئی جبکہ گراس پرافٹ میں 6.57 فیصد اضافہ ہوا۔ کمپنی کی مجموعی فی شئیر آمدن گزشتہ سال 3.09 روپے سے کم ہو کر رواں سال 1.88 روپے ہوگئی۔
دوسری جاب لوٹے کیمیکل پاکستان لمیٹڈ نے بھی مالی سال 20 کی پہلی سہ ماہی کا اعلان کیا ہے، کمپنی کی آمدن میں 27 فیصد کم ہو کر 11.71 ارب روپے تک آ گئی ہے، جس کے نتیجے میں کمپنی کو 113.08 ملین روپے کا نقصان ہوا ہے۔
اس کے علاوہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے 1930 کے گریٹ ڈپریشن کے بعد عالمی معیشت کو بڑا نقصان برداشت کرنا پڑے گا، جس کے بعد عالمی سٹاکس اور تیل کی قیمتیں گر گئیں۔
لندن، فرینکفرٹ، شنگھائی، ٹوکیو، ہانگ کانگ اور سڈنی کی سٹاک مارکیٹس دو فیصد گر گئیں جبکہ وال سٹریٹ بھی 1.5 فیصد تک گری۔
انٹرنیشنل انرجی ایجنسی نے کہا ہے کہ تیل کی قیمتیں ایک بار پھر 18 سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہیں، 2020 میں تیل کی طلب یومیہ 9.3 ملین بیرلز کم ہو گی، اپریل میں 1995 کے بعد کم ترین طلب ہو گی۔
تیل کی عالمی تنظیم اور دیگر تیل پیدا کرنے والے ممالک میں تیل کی طلب کم کرنے کے معاہدے کے باوجود تیل کی طلب کم ہوئی۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ اس سال عالمی ترقی کی شرح میں تین فیصد کمی ہو گی، 2009 کے مالی بحران میں ترقی کی شرح میں 0.1 فیصد کمی آئی تھی۔