آئی ایم ایف نے رکن ممالک کیلئے مختصر مدت کے قرضوں کی منظوری دیدی

667

اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے انتظامی بورڈ نے رکن ممالک کیلئے مختصرمدت کے قرضوں کے نئے نظام ‘شارٹ ٹرم لیکویڈیٹی لائن (ایس ایل ایل)’ کی منظوری دیدی ہے۔

آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹرکرسٹالیناجوارگیوا نے گزشتہ روزجاری ہونے والے بیان میں کہا ہے کہ ایس ایل ایل کا مقصد عالمگیر مالیاتی تحفظ کے نظام کومضبوط بنانا ہے تاکہ رکن ممالک کورونا وائرس کی وباء سے موثرطریقے سے عہدہ برآں ہوسکیں۔

 مختصرمدت کے قرضوں کی فراہمی کا نظام آئی ایم ایف کی جانب سے کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے قائم فنڈ کے تحت وضع کیاگیاہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سہولت کے تحت حاصل کردہ قرضہ رکن ممالک وباء کے دنوں میں ادائیگیوں میں توازن کوبرقرار اورمستحکم رکھنے کیلئے استعمال کرسکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ رکن ممالک کو 145 فیصد تک کوٹہ کی سہولت حاصل ہوگی۔ ایس ایل ایل سے رکن ممالک کوسرمایہ کے بہاؤ اوردباؤ پرقابوپانے میں مددملے گی۔

یہ بھی پڑھیں:

آئی ایم ایف نے پاکستان سمیت 76 ممالک کے قرضے ایک سال کیلئے منجمد کردئیے

آئی ایم ایف کی جانب سے قرضوں میں ریلیف سے پاکستان کو کتنا فائدہ ہوگا؟

کورونا وائرس ، کساد بازاری سے ایشیاء میں ایک کروڑسے زائد لوگ خط غربت سے نیچے چلے جائیں گے: رپورٹ

اس سے قبل آئی ایم ایف کی چیف اکانومسٹ گیتا گوپی ناتھ نے ایک ویڈیوکانفرنس سے خطاب میں کہاتھا کہ 1930 کے عشرہ میں عظیم کسادبازاری، اس کے بعد 90ء کے عشرہ اور گزشتہ عشرے میں بھی اقتصادی بحران آئے تھے تاہم حالیہ بحران کی شدت کہیں بڑھ کرہے۔

گیتا گوپی ناتھ کے مطابق حالیہ بحران نے معیشت کے ساتھ ساتھ صحت کے شعبہ کو بھی اپنی لپیٹ میں لےرکھا ہے، ماضی میں آئی ایم ایف ممالک کو امداد کی فراہمی کرتا رہا تاکہ ممالک میں اقتصادی سرگرمیاں تیز کرسکیں اورلوگ پیسے خرچ کرسکیں لیکن حالیہ بحران میں یہ نہیں کہہ سکتے کیونکہ لوگوں کا گھروں تک محدود ہونا ضروری ہے۔

معیشت کی بحالی کے سوال پرانہوں نے کہا کہ فی الحال یہ نہیں کہاجاسکتا کہ عالمی اقتصادیات کی 100 فیصد بحالی ممکن ہوسکے گی، اس کا انحصار وائرس پر قابو پانے یا اسے محدود کرنے پرہے۔

تاہم آئی ایم ایف کی چیف اکانومسٹ نے امید ظاہر کی کہ 2021ء میں اقتصادی بحالی کاعمل شروع ہوگا۔ اگرحکومتیں صحت اورصحت عامہ کے حوالہ سے اقدامات کریں، لاک ڈاون سے بے روزگارہونے والے افراد کو امداد اوربنیادی سہولیات فراہم کی جائیں اور چھوٹے ودرمیانہ درجہ کے کاروباروں (ایس ایم ایز) کو وسائل فراہم کیے جائیں تو تو اس صورت میں عالمی اقتصادی بحالی کے عمل میں نمایاں تیزی لانا ممکن ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here