کراچی: سینٹرل ڈائریکڑیٹ آف نیشنل سیونگز(سی ڈی این ایس) نے کہا ہے کہ 40 ہزار کے پرائز بانڈز کے سرمایہ کاروں نے سی ڈی این ایس کے 258 ارب روپے کے پرائز بانڈز کے مجموعی ذخائر میں سے 10 اپریل تک 253 ارب روپے واپس لیے ہیں۔
سی ڈی این ایس کے ایک سینئر افسر کے مطابق وفاقی حکومت کے فیصلے کے بعد سی ڈی این ایس نے 24 جون 2019 تک خصوصی بانڈز روک دیے تھے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے ہدایت کی تھی کہ 40 ہزار مالیت کے قومی پرائز بانڈز ڈینومینیشن 24 جون 2019 کے بعد فروخت نہیں ہونے چاہیے اور مذکورہ بانڈز 31 مئی 2020 کے بعد خریدے یا اس کے بدلے پیسے نہیں دیے جائیں گے۔ تاہم بانڈ ہولڈرز کو سٹیٹ بینک کی جانب سے سپیشل سیونگز سرٹیفکیٹس(ایس ایس سی) یا ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹس(ڈی ایس سی) کے پریمیم پرائز بانڈز کے متبادل کا انتخاب دیا گیا تھا اور بانڈز ہولڈرز کو نیشنل بینک، یونائیٹڈ بینک، حبیب بینک، بینک الفلاح اور الائیڈ بینک کی برانچز سے رجوع کرنے کی ہدایت بھی کی گئی تھی۔
قومی بچت توقع کر رہی ہے کہ سرمایہ کاروں کی جانب سے دسمبر 2019 تک کُل رقم 215 ارب روپے کے قریب نکلوا لی جائے گی، جس میں سے 40 ارب روپے اکتوبر جبکہ اسی سال نومبر اور دسمبر میں 112 ارب روپے نکلوائے گئے تھے۔
ایک سوال کے جواب میں سی ڈی این ایس نے کہا کہ انہوں نے ملک میں بچت کے رجحان کے فروغ کے لیے مارچ 2020 کے لیے مختلف سرٹیفکیٹس کے ریٹس تبدیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
سی ڈی این ایس نے پہلے ہی مختلف بچت سرٹیفیکیٹس کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا جس کا مقصد صارفین کو سی ڈی این ایس کے ساتھ سرمایہ کاری کے لیے قائل کرنا ہے۔
سی ڈی این ایس نے کہا کہ “بورڈ کے گزشتہ اجلاس میں سی ڈی این ایس نے یکم نومبر 2019 سے مختلف بچت سرٹیفکیٹ کے منافع کی شرح میں ہونے والی اضافی ترمیم نافذ کی گئی، جس میں لوگوں کو ادارے کے ساتھ مختلف سکیموں میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دینا ہے”۔