کورونا وائرس: پاکستان میں ہلاکتیں 96، کیسز کی تعداد 5716 ہوگئی، لاک ڈائون میں 30 اپریل تک توسیع

652

لاہور: پاکستان میں کورونا وائرس سے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید تین افراد جان کی بازی ہار گئے جس سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 96 ہوگئی جبکہ نئے کیسز سامنے آنے کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد 5716  تک پہنچ گئی، اب تک وائرس کا شکار ہونے والے 1378 افراد صحت یاب ہو کر گھروں کو لوٹ چکے ہیں جبکہ باقی 4242 افراد مختلف ہسپتالوں میں داخل ہیں جن میں سے 44 کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

کورونا وائرس کے اعدادوشمار کیلئے بنائے گئے سرکاری پورٹل کے مطابق ملک میں ہونے والی 96 ہلاکتوں میں سے سب سے زیادہ خیبرپختونخوا میں 35، سندھ 31 اور پنجاب میں 24 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔اس کے علاوہ بلوچستان میں 2، گلگت 3 اور اسلام آباد میں ایک ہلاکت ہوچکی ہے۔

لاک ڈائون میں 30 اپریل تک توسیع 

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں لاک ڈاؤن میں 30 اپریل تک توسیع کی منظوری بھی دے دی ہے تاہم حتمی منظوری قومی رابطہ کمیٹی دے گی۔

وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ اجلاس ہوا جس میں چھ نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔اجلاس میں کورونا وائرس کی مجموعی صورتحال کا جائزہ اور ملکی معاشی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔

کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی اور اقتصادی رابطہ کمیٹی کے گزشتہ اجلاسوں میں ہونے والے فیصلوں کی توثیق کردی۔ احساس ایمرجنسی کیش ٹرانسفرز پر ایڈوانس انکم ٹیکس چھوٹ، کورونا سے بچاوَ اور احتیاط سے متعلق درآمدات پر برانڈ کی شرط ختم کرنے اور اسلام آباد چڑیا گھر کا کنٹرول وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے سپرد کرنے کی منظوری دے دی جب کہ ای او بی آئی پینشن میں اضافے کی سمری موخرکردی گئی ہے۔

کنسٹرکشن انڈسٹری سمیت چند صنعتیں کھولنے کا فیصلہ

کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے لاک ڈاؤن میں دو ہفتوں کی توسیع کا اعلان کردیا، انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے تعلیمی ادارے بدستور بند رہیں گے جب کہ عوامی مقامات پر بھی لاک ڈاؤن برقرار رہے گا تاہم معیشت میں گراوٹ اور بیروگاری کے خدشے کے پیش نظر کنسٹرکشن سمیت چند صنعتوں کو کھولنے کا فیصلہ ہوا ہے۔

وزیراعظم مزید کہا کہ مجھے لاک ڈاؤن سے دیہاڑی دار اور روز کمانے والوں کی پریشانیوں کا اندازہ ہے، لوگ بڑی تعداد میں بے روزگار ہو رہے ہیں اس لیے کنسٹرکشن سمیت کچھ صنعتوں کو کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تعمیرات کا شعبہ سب سے زیادہ روزگار فراہم کرتا ہے اسی لیے اسے کھولنے کو فیصلہ کیا جب کہ صوبے ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے کچھ صنعتوں کو کھول دیں گے۔

اس موقع پر وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ رمضان المبارک میں اجتماعی عبادات کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ مختلف فقوں سے تعلق رکھنے والے جید علما سے ملاقات کے بعد کیا جائے گا۔

وزیراعظم عمران نے ذخیرہ اندوزوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ رمضان کے مقدس ماہ میں اسمگلنگ اور ذخیرہ کرنے والوں کیخلاف سخت آرڈیننس لا رہے ہیں جس کےبعد ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو اختیارات حاصل ہیں کہ وہ وفاق کے بجائے اپنے فیصلے خود کرسکیں تاہم آج کے اجلاس میں شریک وزرائے اعلیٰ نے بھی ان اقدامات کی حمایت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

کورونا وائرس، لاک ڈائون سے پاکستان میں کساد بازاری کا خدشہ

کورونا وائرس ، کساد بازاری سے ایشیاء میں ایک کروڑسے زائد لوگ خط غربت سے نیچے چلے جائیں گے: رپورٹ

کورونا وائرس، صنعتی و کاروباری بقاء کے لیے کیا اقدامات کرنے کی ضرورت ہے؟

کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو نقصان، لیکن ٹیکنالوجی کمپنیوں کے وارے نیارے

لاک ڈاؤن کے بعد کھلنے والے شعبوں سے متعلق قوائد و ضوابط بھی طے کرلیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ہنرسے متعلق تجارت اورکاروباربھی کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد درزی، پلمبر، الیکٹریشن، مکینک اورحجام کے کاموں پرکوئی پابندی نہیں ہوگی، فضائی سفر اور پبلک ٹرانسپورٹ سمیت عوامی اجتماعات، شادی ہالز، سینما اورعوامی مقامات بند رہیں گے۔

حکومت نے تعمیراتی شعبے سے منسلک دیگرشعبے بھی کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تعمیراتی شعبے میں مختلف منصوبوں کی ذمہ داری صوبوں کے درمیان طے کی جائے گی۔ ہرصوبہ زیرالتواء ترقیاتی اورتعمیراتی منصوبوں سے متعلق حکمت عملی بنائے گا۔

صنعتیں مرحلہ وار کھولنے کے لیے گائیڈ لائنز تیار

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اجلاس کے دوران کورونا وبا کے پیش نظر صنعتوں کو مرحلہ وار کھولنے کے لیے گائیڈ لائنز تیار کرلی گئیں۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی زیر صدارت اجلاس میں سندھ اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس میں 14 اپریل کے بعد مختلف شعبوں کے لیے سفارشات تیار کرلی گئیں، صنعتوں کو مرحلہ وار کھولنے کے لیے گائیڈ لائنز تیار کی گئیں، مالکان ان گائیڈ لائنز پر عمل کرانے کے پابند ہوں گے۔ رمضان بازار اور جمعہ بازار کے انعقاد کے لیے خصوصی انتظامات کیے جائیں گے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اجلاس کے دوران طے پایا کہ رمضان المبارک میں عبادات سے متعلق گائیڈ لائنز علما سے مشاورت سے تیار ہوں گی، وزارت داخلہ کو علما سے مشاورت کی ذمہ داری سونپی جائے گی، تراویح، نمازیں اور روزہ کشائی کے حوالے سے امور طے کیے جائیں گے۔

سرحدیں مزید دو ہفتے بند رکھنے کا اعلان

وزارت داخلہ نےکورونا وائرس کی صورتحال کے پیش نظر  تمام سرحدیں مزید 2 ہفتے تک بند رکھنے کا اعلان کردیا۔

وزارت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ قومی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق وزارت داخلہ نے تمام بارڈرز 2 ہفتے تک مزید بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ کورونا پھیلاو کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 13 مارچ 2020 کو کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کا خصوصی اجلاس ہوا تھا جس میں ایران اور افغانستان کے ساتھ مغربی سرحدیں ابتدائی طور پر 14 روز کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے بعد اس 14 اپریل تک توسیع کردی گئی تھی۔

پاکستانی ماہرین کا ویکسین بنانے کا دعویٰ

کراچی کی ڈاؤیونیورسٹی کے ماہرین نے کورونا کے علاج کے لیے ویکیسن تیارکرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ترجمان ڈاؤ یونیورسٹی کے مطابق انٹرا وینیس امیونوگلوبیولن ویکسین کوروناکے خلاف جنگ میں اہم پیشرفت ہے۔ یہ صحت یاب مریضوں کے جسم سے حاصل شفاف اینٹی باڈیز سےگلوبیولن تیارکی گئی ہے اور ڈاؤ کے ماہرین نے تیارگلوبیولن کی ٹیسٹنگ اور اینمل سیفٹی ٹرائل بھی کامیابی سے کیا۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ گلوبیولن کی تیاری کورونا بحران میں امید کی کرن ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ماہرین کا کہنا تھا کہ انہوں نے انسانی جین میں ہونے والی ایسی تبدیلیوں کا پتا لگالیا جو کورونا وائرس کا خاتمہ کرسکتی ہیں۔

ماہرین کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ ان کے اختیار کردہ طریقے سے کسی شخص میں کورونا وائرس ہونے یا نہ ہونے کا پتا بھی لگایا جاسکے گا۔

عالمی صورت حال 

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here