لاک ڈاون : دودھ کی کھپت، قیمت میں کمی، کسان مشکلات کا شکار

کاروبار کی بندش کے باعث گھریلو و کمرشل مانگ متاثر، بڑے کسان کو فی لٹر 7 روپے اور چھوٹے کسان کو70 سے 45 روپے ریٹ میں کمی کا سامنا

1056

لاہور: کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے باعث ڈیری فارمنگ کا کاروبار بھی شدید متاثر ہوا ہے اور کسانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ درآمد شدہ خشک دودھ  پر فوری پابندی لگائی جائے۔

لیہ سے تعلق رکھنے والے ایک بڑے کسان نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ ایسے کسان جن کی دودھ کی یومیہ پیداوار پانچ ہزار لٹر یا زائد ہے انہیں ریٹ میں فی لٹر 7 روپے کمی کا سامنا ہے جبکہ وہ جن کی یومیہ پیداوار 500 لٹر یا اس سے کم ہے انہیں فی لٹر کی بنیاد پر 70  سے  45 روپے ریٹ میں کمی کا سامنا ہے۔

ڈیری فارمرز کہتے ہیں کہ حکومت کو فوری طور پر درآمد شدہ سوکھے دودھ پر پابندی لگا دینی چاہیے اور اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو یہ ملکی ڈیری فارم سیکٹر کی تباہی میں فیصلہ کن امر ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے:

سٹوریج کی سہولیات کی عدم دستیابی سے سالانہ 9 ارب لیٹر دودھ ضائع ہو جاتا ہے، رپورٹ

دودھ کی مارکیٹ پر قبضے کی جنگ اگلے مرحلے میں‌داخل

پاکستان میں لائیوسٹاک، ڈیری سیکٹر کی ترقی کیلئے اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت کیساتھ معاہدہ طے

لاہور سے تعلق رکھنے والے ڈیری فارمر تجمل مہدی کا کہنا تھا کہ گوالے ڈیری فارموں  کی سیل کا بڑا ذریعہ ہیں جو کم نرخوں پر دودھ عموما ایک مہینے کے ادھار پر خریدتے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث دودھ کی مانگ اور کھپت میں بہت کمی آگئی ہے۔ زیادہ تر لوگوں کے کاروبار بند ہو گئے ہیں لہذا انہوں نے دودھ  کی ریگولر خرید روک دی ہے۔

انکا مزید کہنا تھا کہ دودھ کی بہت بڑی مقدار بیکریوں، مٹھائی کی دکانوں،ریستورانوں اور کھانا بنانے کے مراکز میں استعمال ہوتی تھی جو کہ ان دنوں لاک ڈاون کے باعث بند ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ راستوں کی بندش اورمتبادل راسے اختیار کیے جانے اور پولیس کی جانب سے رشوت ستانی کے باعث سپلائی کے اخراجات بھی بڑھ گئے۔

ادھر دودھ کی پیداوار اور افزائش نسل کے لیے جانوروں کو خوارک میں ونڈا دیا جاتا ہے تاکہ مطلوبہ نتائج حاصل کیے جاسکیں اور اخراجات پورے کیے جاسکیں۔ تاہم لاک ڈاون کی وجہ سےونڈے کی دستیابی بھی متاثر ہوئی ہے جس سے ڈیری فارمز مشکلات کا شکارہیں۔

باخبر ذرائع  کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پیکٹ دودھ کا حصہ ڈیری سیکٹرمیں پانچ سے سات فیصد ہے مگر حکومت نے کھلے دودھ کی فروخت پر پابندی کے لیے 2022 کی ڈیڈ لائن دی ہے جس کے بعد صرف رجسٹرڈ پاسچرائزڈ اور ڈبے میں بند دودھ ہی فروخت کیا جا سکے گا۔

ذرائع نے موجودہ حالات کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ لاک ڈاون میں کھلے دودھ کی بجائے ڈبے کی دودھ کی فروخت بڑھ گئی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here