پشاور: ملک میں کورونا وائرس پھیلنے سے قبل سوات کے گاؤں اسلام پور میں بے روزگاری صفر فیصد تھی جیسا کہ مذکورہ گاؤں کی منفرد کاٹیج انڈسٹری میں 25 ہزار مقامی افراد وابسطہ تھے اور ملکی برآمدات اور فروخت سےقومی خزانے کو قابلِ ذکر فائدہ ہو رہا تھا۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاٹیج انڈسٹری جڑے مقامی لوگ اور متعلقہ کاروباری افراد اپنے مستقبل سے پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ سوات میں کاٹیج انڈسٹری کے 4500 سے زائد چھوٹے یونٹس سے ہاتھوں سے بنی چادریں اور گرم کپڑوں کے مال کی مینوفیکچرنگ ہو رہی ہے۔
کاٹیج انڈسٹری کے مالکان نے حالیہ بحران کی وجہ سے وفاقی اور صوبائی حکومت سے ریلیف پیکیج کا مطالبہ کیا ہے۔
اسلام پور کاٹیج انڈسٹری ایسوسی ایشن چئیرمین خضر گل نے پاکستان ٹوڈے کو بتایا کہ انڈسٹری سے جڑے بے شمار لوگ لاک ڈاؤن کی وجہ سے دو مہینوں سے پاک چین بارڈر بند ہونے کی وجہ سے چین میں پھنسے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کاٹیج انڈسٹری کے لیے زیادہ تر خام مال چین سے درآمد کیا جاتا ہے اور 80 فیصد روزانہ کی بنیاد پر کماتے ہیں، یہ وہ واحد انڈسٹری ہے جسے حکومت کی جانب سے ریلیف پیکیج میں شامل نہیں کیا گیا۔
گُل خان نے کہا کہ اسلام پور سے بنائی جانے والی چادریں نہ صرف پشاور، سوات راولپنڈی اور کراچی میں برآمد کی جاتی ہے بلکہ یہ چادریں یورپ، امریکہ، وسطی ایشیا، افغانستان اور خلیجی ممالک میں برآمد کی جاتی ہیں۔
مقامی دکانداروں کا کہنا ہے کہ وہ مکمل طور چادریں ہاتھوں سے بُنائی کے ذریعے تیار کرتے ہیں، مزدور روزانہ کی بنیاد پر تین سے چار چادریں بنا کر 500 سے آٹھ سو روپے کماتے ہیں
انہوں نے کہا کہ چینی شہر ووہان سے کورونا وائرس پھیلنے کے بعد سے کاٹیج انڈسٹری بند ہے اور اس انڈسٹری سے ہزاروں خاندانوں کے روزگار وابستہ ہیں جو اب بے روزگار ہو گئے ہیں۔
دکاندار رحمت علی کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن کی وجہ سے انڈسٹری بند ہو کر رہ گئی ہے،سکلڈ لیبرز نے حکومت سے بِلا سود کے قرضوں کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔