عالمی وباسے گوادر بندرگاہ زیادہ متاثر نہیں ہوئی

601

بیجنگ: عالمی وبا کورونا وائرس کی جاری لہر کے باوجود سی پیک سے جڑی گوادر پورٹ مؤثر انداز میں فعال ہے اور دنیا بھر کی بندرگاہوں کی طرح متاثر نہیں ہوئی۔

یہ بیان گلوبل ٹائمز کی رپورٹ کے ردِ عمل میں سامنے آیا ہے جس نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ چینی ملازمین کورونا وائرس پھیلنے کے باعث بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے منصوبوں پر کام کے لیے واپس آنے کے قابل نہیں ہیں۔

یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ بی آر آئی کے تحت بہت سے منصوبوں پر قلیل تعداد میں چینی سٹاف تعینات ہے اور زیادہ تر مقامی ملازمین پر انحصار کیا جاتا ہے۔

تازہ معلومات کے مطابق گواور پورٹ پر دو چینی ملازمین اور 140 پاکستانی ملازمین کام کر رہے ہیں۔

بی آر آئی کے ذرائع نے گلوبل ٹائمز کو بتایا کہ “بندرگاہ  مکمل طور پر فعال ہے، چینی ملازمین اپنی پوزیشنز پر واپس آ گئے ہیں، بندرگاہ پر آپریشنز رکے نہیں ہیں، یہ ہمارے کاروبار کی نیچر ہے، ہم کچھ دنوں بعد وقفہ لیتے ہیں”۔

یہ بھی پڑھیے:

کرونا وائرس سے سی پیک کے تحت جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل متاثر نہیں ہوگی: چینی سفیر

سی پیک کے تمام منصوبے وقت پر مکمل کیے جائیں گے: شاہ محمود قریشی

ذرائع نے مزید کہا کہ گوادر بندرگاہ پر کورونا وائرس کے کسی بھی قسم کےمنفی اثرات نہیں ہیں۔

پاکستانی حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن نافذ کیے جانے سے گوادر بندرگاہ پر سرگرمیاں فری ٹریڈ زون میں روک لی گئی تھیں۔ بندرگاہ پر سٹیل ٹیوب فیکٹری کی تعمیر روکنے کے علاوہ حفاظتی اقدامات کے طور پر کاروباری مراکز بند کیے گئے تھے۔

واضح رہے کچھ روز قبل شاہ محمود قریشی نے چین کے دورے پر گلوبل ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا وائرس سے سی پی کے تحت منصوبوں کی تعمیر متاثر نہیں ہو گی، اگرچہ گوادر پر سرگرمیوں کو تھوڑی دیر کے لیے سست روی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here