کراچی: پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے تیسرے روز (بدھ) کے ایس ای 100 انڈیکس میں مندی رہنے سے انڈیکس 260 پوائنٹس گراوٹ سے 31 ہزار کی سطح سے نیچے چلا گیا، گزشتہ سیشن(منگل) کو انڈیکس 31 ہزار کی سطح سے تجاوز کر گیا تھا۔
غیر ملکی سرمایہ کاروں نے گزشتہ سیشن (منگل) کو 6.25 ملین ڈالر کے شئیرز فروخت کیے تھے، تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ انٹرنیشنل کریوڈ آئل کی قیمتوں میں دباؤ سے عالمی ایکویٹی مارکیٹ پر منفی اثر آیا جس سے سٹاک ایکسچینج میں بھی کمی دیکھی گئی تھی۔
اس کے علاوہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے پاکستانی اتھارٹیز کو لاک ڈاؤن کی وجہ سے 27 نکاتی ایجنڈے پر عمل داری میں رکاوٹ کی وجہ سے گرے لسٹ سے باہر آنے کے لیے اکتوبر تک مہلت مل گئی ہے۔
بدھ کے کاروباری روز کا آغاز ہوا تو کے ایس ای 100 انڈیکس میں 456 پوائنٹس خسارہ ہوا اور انڈیکس 30 ہزار 775 پوائنٹس پر آ گیا، تاہم منفی رجحان کا سلسلہ نہ ٹوٹ سکا جس سے کاروبار کا اختتام 260 پوائنٹس کمی سے 30 ہزار 930 پوائنٹس پر ہوا۔
کے ایم آئی 30 انڈیکس بھی 472 پوائنٹس گرنے سے 48 ہزار930 پوائنٹس جبکہ کے ایس ای آل شیئر انڈیکس بھی اسی گراوٹ کی زد میں آیا اور 254 پوائنٹس کمی سے انڈیکس 22 ہزار 192 پوائنٹس پر بند ہوا۔ کاروباری روز کے دوران 106 کمپنیاں مثبت اور 170 کمپنیاں منفی روایت کا شکار ہوئیں۔
گزشتہ کاروباری روز کے دوران مجموعی کاروباری حجم 172.63 ملین سے بڑھ کر 180.76 ملین تک جا پہنچے تھے، یونیٹی فوڈز لمیٹڈ، ہیسکول پیٹرولیم لمیٹڈ اور پاک الیکڑون لمیٹڈ مثبت کاروبار کرنے میں سرِ فہرست رہے۔
کے ایس ای 100 انڈیکس میں آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن اور سیمنٹ سیکٹر کی کارکردگی سرمایہ کاروں کےلیے مایوس کن رہی، دیگر سرمائے کی کمپنیوں میں پاکستان ٹوبیکو کمپنی، لکی سیمنٹ لمیٹڈ اور بینک الفلاح لمیٹڈ نے بھی نقصان کا سودا کیا۔
دوسری جانب جہاں کوروناوائرس کی امریکہ میں تباہ کاریاں جاری ہیں وہیں امریکی ڈالر کا اب بھی دنیا پر راج برقرار ہے۔
اس کے برعکس امریکی ڈالر انڈیکس کے مطابق رواں سال امریکی کرنسی کی قدر میں چھ فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے، مارچ میں ڈالر کی قدر میں کمی دیکھی گئی تھی۔
ڈالر کی قدر میں اضافے کی وجہ دنیا بھر میں امریکی کرنسی کے ذخائر ہیں، اس کے مطلب ہے سرمایہ کاروں کو بحران کی صورت میں پیسہ محفوظ جگہ پر انویسٹ کرنا چاہیے کیونکہ امریکی معیشت پر بھی دباؤ آگیا ہے۔
سوسیٹ جنریل (Societe Generale) فارن ایکسچینج سٹریٹجی کے گلوبل ہیڈ کٹ جکس (Kit Juckes) نے اس صورتحال کو ‘ڈالر کا بے حد استحقاق’ کا نام دیا ہے، “ز یادہ تر لوگ ڈالر ہی خریدنا چاہتے ہیں”۔
امریکی ڈالر زیادہ تر دنیا بھر میں غیر ملکی ذخائر کی منڈی میں استعمال کیا جاتا ہے اور فیڈرل ریزرو نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ کئی دوسرے سینٹرل بینکوں کو کرنسی کے تبادلے میں معاونت کریں گے تاکہ انکے ڈالر کے ذخائر میں اضافہ ہو سکے۔