سٹاک بروکریج ایسوسی ایشن آئندہ بجٹ میں تجاویز کے لیے ایف بی آر سے رابطہ کرے گی

628

اسلام آباد: سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے پالیسی بورڈ نے آئندہ مالی سال میں پاکستان سٹاک ایکسچینج سٹاک بروکرز ایسوسی ایشن (پی ایس اے) کو تحفظات دور کرنے اور مطالبات کے لیے وفاقی بورڈ برائے ریونیو (ایف بی آر) سے رابطہ کرنے کی تجویز دی ہے۔ 

میڈیا رپورٹس کے مطابق پالیسی بورڈ کے مذکورہ فیصلے سے متعلق ایس ای سی پی اس حوالے سے ایف بی آر کو خط لکھے گی۔

یہ بھی پتا چلا ہے کہ ایس ای سی پی پالیسی بورڈ  نے پی ایس اے کی تمام تجاویز سوائے چند ایک کے متفق ہے۔ یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ پارلیمانی پینل نے ایس ای سی پی کو سٹاک بروکرز اور بروکریج ہاؤسز کو تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے ساتھ پالیسی پر جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے۔

کمشنر ایس ای سی پی نے کمیٹی کو نئی پالیسی کی خصوصیات بارے بریف کرنے کے علاوہ انہوں نے حکومت کی جانب سے سٹاک مارکیٹ کو بہتر کرنے کے لیے اقدامات کی وضاحت کی۔

یہ بھی پڑھیے: ایس ای سی پی کو سٹاک بروکر، بروکریج ہاؤسز سے متعلق نئی پالیسی پر نظر ثانی کا حکم

انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی کے ذریعے بروکرز کو ٹریڈنگ اینڈ کلئیرنگ، ٹریڈنگ اینڈ سیلف کلئیرنگ اور ٹریڈنگ اونلی کی تین کیٹیگری میں تقسیم کیا گیا ہے۔

چئیرمین ایس ای سی پی نے پینل کو بتایا کہ اس حوالے سے کئی سٹیک ہوہلڈرز سے گزشتہ 10 ماہ میں کمیشن کی جانب سے مناسب مشاورت اقدامات کیے گئے۔

انہوں نے نئی پالیسی کے مقاصد کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ایس ای سی پی کی جانب سے بروکرز کی تعداد میں اضافہ، گورننس اور اندرونی کنٹرول میں بہتری، AML/CFT کی ضروریات کی تعمیل، کاروبار میں آسانی اور بروکرز کی تجارتی عملداری شامل ہیں۔

دوسری جانب صدر پاکستان سٹاک ایکسچینج بروکر ہاؤس کراچی اور دیگر سٹیک ہولڈرز نے نئی پالیسی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ نئی پالیسی سے سٹاک ایکسچینج کے چھوٹے بروکرز متاثر ہوں گے اور بڑے بروکرز کی اجارہ داری مزید پیدا ہو گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here