وزیراعظم کا کنسٹرکشن انڈسٹری ڈویلپمنٹ بورڈکے قیام، تعمیراتی شعبے کو 14 اپریل سے کھولنے کا اعلان

تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے ذرائع آمدن نہیں پوچھے جائیں گے، ود ہولڈنگ ٹیکس ختم ، فکسڈ ٹیکس نافذ،  گھر فروخت کرنے والوں سے کیپیٹل گین ٹیکس نہیں لیا جائے گا

628

اسلام آباد:  وزیراعظم عمران خان نے تعمیراتی شعبے کے لئے مراعاتی پیکج، کنسٹرکشن انڈسٹری ڈویلپمنٹ بورڈ کے قیام اور تعمیراتی شعبے کو 14 اپریل سے کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں سال تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے ان کا ذرائع آمدن نہیں پوچھا جائے گا، فکسڈ ٹیکس نافذ ہو گا، سیمنٹ اور سٹیل انڈسٹری کے سوا تمام تعمیراتی شعبوں پر پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کے لئے 30 ارب روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں، گھر فروخت کرنے والوں سے کیپیٹل گین ٹیکس نہیں لیا جائے گا۔

جمعہ کو تعمیراتی شعبے کے لئے مراعاتی پیکج کا اعلان کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ  پاکستان میں لاک ڈاؤن کا مطلب ہے کہ غریب آبادیوں کو بند کرنا ہے، اس لئے پورے ملک کو لاک ڈاؤن نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زراعت کا شعبہ مکمل طور پر کھلا ہوا ہے اور چھوٹے بڑے شہروں میں ریستوران سے کھانے پینے کی چیزیں لے کر جانے کی اجازت ہے، اس کے ساتھ ساتھ مال بردار ٹرانسپورٹ کو بھی کھلا رکھا گیا ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ  زراعت کے بعد تعمیرات دوسرا بڑا شعبہ ہے، ہماری خواہش ہے لوگوں کو روزگار دینے کے لئے اس بڑے شعبے کو ریلیف دیا جائے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ تعمیراتی شعبے سے وابستہ مزدوروں کو روزگار ملے۔

 وزیراعظم نے کہا کہ تعیمراتی شعبے کو کھولنے سے روزگار کے مواقع بڑھیں گے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس سال تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے ذرائع آمدن نہیں پوچھا جائے گا، تعمیراتی سیکٹر پر فکسڈ ٹیکس لگا رہے ہیں، سیمنٹ اور سٹیل انڈسٹری کے سوا تمام تعمیراتی شعبوں پر پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے وزیراعظم کے ہاؤسنگ پروگرام میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو 90 فیصد ٹیکس ریبیٹ دیا جائے گا اور وہ صرف اپنے منصوبوں پر ٹیکس کی مجموعی رقم کا 10 فیصد ادا کریں گے۔ پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ کی حکومتوں کی مشاورت سے تعمیراتی شعبے پر سیلز ٹیکس تمام ٹیکسوں کو یکجا کر کے دو فیصد کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کے لئے 30 ارب کی سبسڈی دے رہے ہیں، جو خاندان اپنا گھر بیچنا چاہتا ہے تو ان پر کیپیٹل گین ٹیکس لاگو نہیں ہو گا، صوبوں کے ساتھ مل کر ٹیکس چھوٹ دے رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ شعبہ تعمیرات کو انڈسٹری کا درجہ دینے جا رہے ہیں اور تعمیرات کے لئے کنسٹرکشن انڈسٹری ڈویلپمنٹ بورڈ بنایا جا رہا ہے۔تعمیراتی شعبے کو کھولنے کا فیصلہ صوبوں کی مشاورت سے کیا ہے اور اس کا مقصد کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے نتیجہ میں بری طرح متاثر ہونے اقتصادی سرگرمیوں کو بحال کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صورتحال کا روزانہ کی بیناد پر جائزہ لیا جاتا ہے، پاکستان میں 80 فیصد مزدور رجسٹر نہیں ہیں جن کی رجسٹریشن ضروری ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 22 کروڑ لوگوں کو بند نہیں کر سکتے، مکمل لاک ڈاؤن سے امن و امان کی صورتحال پید اہونے کا خطرہ ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ رواں سال حکومت کی طرف سے 82 لاکھ ٹن گندم خریدی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 15 روپے فی لیٹر کمی سے متوسط طبقے کو بہت فائدہ ہو گا۔  ٹیکس ری فنڈ کی مد میں 100 ارب روپے کاروباری برادری کو واپس کئے گئے ہیں۔

اس موقع پر راولپنڈی رنگ روڈ کی تعمیر سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر نے کہا کہ اس منصوبے کی پچھلے ایک سال سے منظم مانیٹرنگ ہو رہی ہے، راولپنڈی کے سول اداروں کی استعداد کا مسئلہ تھا جس کے بعد اب یہ منصوبہ لاہور رنگ روڈ اتھارٹی کو دینے پر غور ہو رہا ہے جس سے اس پر پیش رفت ہو گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here