جنیوا: کورونا وائرس اور لاک ڈائون کے باعث دنیا بھر میں تجارتی و کاروباری سرگرمیاں ماند پڑ چکی ہیں، زرعی اجناس کی منڈیاں تک ترسیل میں رکاوٹوں اور کسانوں کو لاک ڈائون کی وجہ سے درپیش مشکلات کے باعث ماہرین نے خدشہ کیا ہے کہ عالمی سطح پر خوراک کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔
اقوم متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او)، عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) اور عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے سربراہان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ خوراک کی دستیابی سے جُڑی غیر یقینیوں سے برآمدات کی پابندیوں کی لہر اٹھنے کا امکان ہو سکتا ہے۔
تینوں عالمی تنظیموں نے دالوں کی برآمدات کرنے والے کچھ ملکوں کی جانب سے خوراک کی قلت کے خوف سے مذکورہ فصلیں ذخیرہ کرنے پر خبردار کیا ہے کہ اس طرزِعمل سے دنیا بھر کی سپلائی چین متاثر ہونے سے خوراک کے بحران کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔
عالمی اداروں کے مطابق خوراک کی قلت سے بچنے کے لیے تجارت کو یقینی بنانا بالخصوص غریب ممالک میں اہم ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق روس کے معیشت اور زراعت کے وزراء نے گندم کی برآمدات اپریل سے جون تک سات ملین ٹن تک کرنے کا حکم دیا تھا تاہم بعد ازاں روس نے اس فیصلے کی تردید کی تھی۔
بھوک کا خوف
2007 کے معاشی بحران کے بعد بھارت اور ویتنام نے چاولوں کی برآمدات پر پابندیاں عائد کی تھیں کیونکہ دونوں ممالک کو اپنے ملکوں میں قیمتیں بڑھنے کے خدشات تھے جس کے بعد دینا بھر میں چاول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو گیا تھا۔
عالمی اداروں نے عالمی خوراک کی سپلائی کے علاوہ دیگر خطرات پر تحفظات کا بھی اظہار کیا ہے۔ زراعت اور خوراک کی صنعت میں کارکنوں کی نقل و حرکت سست ہونے کے باعث بہت سے مغربی و یورپی ممالک میں زراعت متاثر ہو رہی ہے۔
کورونا وائرس کے باعث بارڈرز بند ہونے کے باعث اناج کی ترسیل میں رکاوٹوں کے بعد امریکہ، سپین، یورپ، مشرقی یورپ اور جرمنی کے زرعی کارکن زراعت کی بجائے روزگار کے دیگر ذرائع پر انحصار کر رہے ہیں۔
چین میں کورونا وائرس سے پیدا شدہ بحران کی وجہ سے یورپ سے آنے والے خشک دودھ کے کنٹینر بندرگاہوں پر مزدور نہ ہونے کی وجہ سے اتارے نہیں جا سکے۔
اس کے علاوہ امریکہ میں ایمازون کے سٹوروں پر بھی کورونا وائرس کے باعث ورکرز حفظانِ صحت کے لیے ہڑتال پر ہیں، مذکورہ عالمی اداروں نے ورکرز کی حفاظت اور خوراک کی پیداوار یا تقسیم پر پریشانی کا اظہار کیا ہے۔
عالمی تنظیموں کا کہنا ہے کہ وبا کے دنوں میں کروڑوں لوگوں کے لیے خوراک مہیا کرنا اولین ترجیح ہے اور اس کیلئے سپلائی چین متاثر نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام ممالک کے شہریوں کی صحت کی حفاظت کے لیے تمام تجارتی اقدامات کو یقینی بنایا جائے تاکہ خوراک کی ترسیل متاثر نہ ہو۔
دنیا بھر کی حکومتوں نے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤن کے ذریعے اپنے شہریوں کو گھروں میں محدود کر رکھا ہے جس کے نتیجے میں عالمی تجارت اور خوراک کی ترسیل کا نظام سست روی کا شکار ہو گیا ہے۔
اسی دوران لوگوں کی جانب سے خوف سے خریداری کی جارہی ہے جس سے بہت سے ممالک میں سپلائی چین متاثر ہوئی ہے۔