عالمی وبا کے باعث سودے منسوخ، بنگلہ دیش کی ٹیکسٹائل برآمدات کو چھ ارب ڈالر کا نقصان

دنیا کے دوسرے بڑے ٹیکسٹائل ایکسپورٹر کی چار ہزار فیکٹریوں کے لاکھوں ملازمین کی نوکریاں خطرے میں پڑگئیں

739

ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی ٹیکسٹائل برآمدات کو کورونا وائرس کے باعث شدید دھچکا لگا ہے۔

چین کے بعد دنیا کے دوسرے بڑے ٹیکسٹائل ایکسپورٹر کو عالمی وبا کے باعث چھ ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے کیونکہ اسکے بیشتر غیر ملکی خریداروں نے اپنے سودے منسوخ کردیے ہیں۔

بنگلہ دیش کی دو بڑی گارمنٹس کمپنیوں کا کہنا ہےکہ برآمدات کے سودے روزمرہ بنیادوں پر منسوخ ہورہے ہیں جس سے لاکھوں مزدوروں کی نوکریاں ختم  ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش نے اپنی گارمنٹس انڈسٹری کم اجرت کی بنیاد پر کھڑی کی ہے اور اسکی چار ہزار کے لگ بھگ فیکٹریوں میں چالیس لاکھ سے زائد ملازمین کام کرتے ہیں، 2019 میں ملک کی کل برآمدات 40.53 ارب ڈالر کی تھیں  جن میں بڑا حصہ ٹیکسٹائل برآمدات کا تھا یعنی 34.12 ارب ڈالر۔

یہ بھی پڑھیے:

یونیٹی فوڈز: سابق ٹیکسٹائل کمپنی کی خوردنی تیل میں کامیابیاں

ٹیکسٹائل برآمدکنندگان کا فیکٹریاں کھلی رکھنے کیلئے خصوصی اجازت دینے کا مطالبہ

کورونا وائرس، ورلڈ بنک کا عالمی شرح نمو کے حوالے سے مرتب کیے گئے اندازوں میں کمی کرنے کا فیصلہ

بنگلہ دیش کنٹ وئیر مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدرمحمد ہاشم کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ انہیں اس بحران سے 3 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوچکا ہے۔ ان کے زیادہ تر سودے یا تو منسوخ ہوچکے ہیں یا معطل جبکہ معطل ہونے والے سودے بھی بالآخر منسوخ ہو ہوجائیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ تمام سودے موسم گرما کے لیے تھے جن کی  ترسیل تین ماہ میں ہونا تھی، اگر غیر ملکی خریدار اب سپلائی قبول نہیں کر رہے تو وہ آئندہ بھی نہیں لیں گے جب گرمیاں ختم ہوچکی ہوں گی ۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہی صورت حال برقرار رہی تو بہت سی فیکٹریاں بند ہوجائیں گی۔

انڈسٹری سے وابستہ ایک اور ذرائع کا نام نہ بتانے کی شرط پر کہنا تھا کہ Gap, Zara, Primark  بھی ان برینڈز میں شامل ہیں جنھوں نے سودے منسوخ کیے ہیں۔

بنگلہ دیش گارمنٹ مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوی ایشن کی صدر روبانہ حق کا کہنا تھا  کہ تقریبا ایک ہزار 48 فیکٹریوں نے 2.9 ارب ڈالر کے سودوں کی منسوخی کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سودوں کی منسوخی سے ریڈی میڈ گارمنٹس کے شعبے میں 20 لاکھ ملازمین متاثر ہوں گے۔

 بنگلہ دیش کی وزیر اعظم نے حال ہی میں ملک کی برآمدات میں کلیدی کردار کےحامل ٹیکسٹائل  سیکٹر کے لیے 588 ملین ڈالر کے پیکج کا اعلان کیا ہے اور کمپنیوں کو یہ پیسہ صنعت سے جڑے ملازمین کے تحفظ کے لیے استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے۔

بنگلہ دیش گارمنٹ مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوی ایشن  کے ایک ڈائریکٹر رضوان سلیم کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہ پیکج ناکافی ہے اور حکومت کو ملک کے سب سے بڑے برآمدی سیکٹر کو بحران سے نکالنے کے لیے مزید بڑے اقدامات آٹھانے کی ضرورت ہے۔

ملک کے بڑے برآمد کنددگان میں سے ایک صدیق الرحمان جو وال مارٹ اور ایچ اینڈ ایم کو گارمنٹس سپلائی کرتے ہیں کا کہنا تھا کہ صورتحال سنگین ہے۔

انکا مزید کہنا تھا کہ “ہم مشکل وقت کا سامنا کر رہے ہیں اور نہیں معلوم یہ کب تک چلے گا۔  وہ پوری کوشش کر رہے ہیں کہ انہیں کارخانے بند نہ کرنے پڑیں مگر درپیش صورتحال میں یہ کوششیں کب تک جاری رہ سکتی ہیں؟

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here