داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، عالمی بنک نے مزید 70 کروڑ ڈالر جاری کرنے کی منظوری دے دی

1052

لاہور: ورلڈ بنک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے لاکھوں صارفین کو بجلی کی کم قیمت میں فراہمی کے لیے پاکستان کو قابل تجدید، کم قیمت توانائی پیدا کرنے میں مدد فراہم کرنے کے لیے مزید 70 کروڑ ڈالر جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

ورلڈ بنک کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ان فنڈز سے ملک کی طویل المدتی ترجیحات کے لیے معاونت فراہم کی گئی ہے جیسا کہ عالمی بنک وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کے چیلنج سے پیش آنے کے لیے بھی کام کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، 2024 میں بجلی پیدا کرنا شروع کر دے گا

داسو ہائیڈروپاور سٹیج ون پراجیکٹ کے تحت کی جانے والی اس اضافی فنانسنگ سے ٹرانسمیشن لائن کو فنانس کیا جائے گا تاکہ داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ کے پہلے مرحلے کو مکمل کیا جا سکے جس سے دریائے سندھ کے ساتھ بجلی کی 2,160  میگاواٹ پیداوار شروع ہو جائے گی۔ دوسرے مرحلے کے توسیعی منصوبوں کے تحت پیداواری صلاحیت کو دُگنا کرتے ہوئے 4,320 میگاواٹ تک بڑھایا جائے گا اور یوں داسو ملک کا سب سے بڑا ہائیڈروپاور پلانٹ بن جائے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو سستی بجلی کے لیے سولر اور ونڈ پاور پر منتقل ہونا ہو گا، رپورٹ

داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ سے زیادہ بجلی موسمِ گرما کے مہینوں کے دوران پیدا کی جائے گی جس سے ان مہینوں کے دوران لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم ہو جائے گا جب بجلی کی طلب غیر معمولی طور پر زیادہ ہوتی ہے۔ اس منصوبے سے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع اپر کوہستان کے نواحی علاقوں اور داسو کی آبادیوں کی سماجی و معاشی ترقی بھی ہو گی۔

پراجیکٹ کے حوالے سے ٹاسک ٹیم لیڈر رائیکارڈ لائیڈن نے کہا ہے کہ داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ کے ماحول پر زیادہ منفی اثرات مرتب نہیں ہوں گے اور یہ دنیا کے چند بہترین ہائیڈرو پاور منصوبوں میں سے ایک تصور کیا جا رہا ہے۔ اس سے پاکستان کا فوسل فیول پر انحصار کم ہو گا اور یہ صاف قابلِ تجدید توانائی پیدا کرے گا۔

داسو ہائیڈرو پاور سٹیشن سے پیدا ہونے والی بجلی پر صفر اعشاریہ صفر تین ڈالر کلو واٹ فی آور لاگت آئے گی جو پاکستان کی بجلی پیدا کرنے کی مجموعی اوسط صفر اعشاریہ صفر آٹھ کلو واٹ فی آور سے نہایت کم ہے۔ توانائی کے شعبہ میں یہ سرمایہ کاری نہایت اہم ہے جس کے باعث ملک 2047 تک بالائی آمدن کے حامل ملکوں کی فہرست میں شامل ہو جائے گا۔

 انٹرنیشنل بنک فار ری کنسٹرکشن و ڈویلپمنٹ (آئی بی آر ڈی) اس منصوبے کے لیے قرضہ فراہم کرے گا جو 25  برس کے لیے ہو گا جس  میں پانچ برس کا رعایتی عرصہ بھی شامل ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here