لاہور: اٹک آئل ریفائری روزانہ 54 ہزار بیرل تیل ریفائن کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے لیکن اب اس کے پلانٹ پر روزانہ محض 29 فی صد تیل ہی ریفائن ہو رہا ہے جس کے باعث اگر مقامی طلب میں اضافہ نہیں ہوتا تو وہ ایک ہفتے کے اندر اندر اپنا پلانٹ بند کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ انکشاف کمپنی کے ایک سینئر عہدیدار نے کیا ہے۔
اگر اٹک ریفائنری بند ہوتی ہے تو یہ ملک کی تیسری ریفائنری ہو گی جو اپنے آپریشنز معطل کرے گی جس کی وجہ ظاہر ہے کہ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لیے کیا جانے والا لاک ڈائون ہے جس کے باعث طلب میں نمایاں کمی آئی ہے۔
اٹک ریفائنری کے چیف ایگزیکٹیو افسر عادل خٹک نے راولپنڈی میں، جہاں یہ ریفائنری قائم ہے، برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی پلانٹ بند کیا جا چکا ہے۔ صرف دو چھوٹے پلانٹ کام کر رہے ہیں اور اگر حالات برقرار رہتے ہیں تو یہ بھی اگلے چند دنوں میں بند کر دیے جائیں گے۔
وزارت توانائی نے گزشتہ ہفتے فیول ریٹیلرز اور ریفائنریز سے کہا تھا کہ وہ اپریل کے لیے پیٹرولیم مصنوعات اور خام تیل کی درآمد کے آرڈر منسوخ کر دیں۔ حکومت نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں سے بھی یہ کہا تھا کہ وہ فیول سٹیشنز کو تیل فراہم کریں تاکہ ملکی ریفائنریز سے خریداری میں اضافہ ہو اور یوں آپریشنز جاری رہ سکیں۔
بائیکو پیٹرلیم پاکستان لمیٹڈ کے ہیڈ آف کمیونیکیشنز شہریار احمد نے کہا ہے کہ لیکن ہفتے کے روز پاکستان کی سب سے بڑی ریفائنری بائیکو پیٹرولیم پاکستان لمیٹڈ نے اپنے 155,000 بیرل روزانہ تیل ریفائن کرنے کے عمل کو روک دیا کہ کیوں کہ کورونا وائرس کے باعث لگائے گئے لاک ڈائون کے باعث ان کی مصنوعات کی طلب صفر ہو گئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ اگر طلب بحال ہوتی ہے تو وہ فوری طور پر ریفائنری کی سرگرمیاں شروع کرنے کے قابل ہوں گے۔