وفاقی کابینہ کا اجلاس: 1200 ارب روپے کا معاشی ریلیف پیکج منظور، رینجرز کو سپلائی چین یقینی بنانے کی ہدایت

643

اسلام آباد:  وفاقی کابینہ نے 1200 ارب کے معاشی ریلیف پیکیج اور 700 ارب  کا ہدف حاصل کرنے کےلئے سکوک بانڈ زکے اجراءکی منظوری دیدی‘کابینہ نے ریلوے‘ پی آئی اے‘ ایف بی آر اور ملکی خزانے پر  بوجھ بننے والے اداروں کو اصلاحات کے ذریعے اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنےاور ای گورننس پر عملدرآمد کو مزید موثر بنانے کی ہدایت بھی کر دی۔

منگل کو وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے کابینہ کو اعتماد میں لیا اور کورونا وائرس سے بچاﺅ اور اس کے منفی اثرات کو روکنے اور منفی اثرات سے بچانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں اب تک کیے گئے فیصلوں اور اس کے عوام پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا ۔

انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ کو وزیر صحت ظفر مرزا اور ڈاکٹرفیصل نے کورونا وائرس کی تازہ ترین صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی۔

معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ قومی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں میں طے ہوا تھا کہ چاروں صوبائی حکومتیں ‘آزاد جموں کشمیر ‘گلگت بلتستان میں فوڈ چین کے لئے گڈز ٹرانسپورٹ کھولی جائے گی لیکن بدقسمتی سے ان فیصلوں پر انکی روح کے مطابق عمل نہیں ہوا‘ انتظامی وجوہات کی وجہ سے بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے۔

 ٹرانسپورٹیشن بند ہونے‘ لیبر نہ ہونے اور لوڈنگ کے مسائل کی وجہ سے سپلائی چین تعطل کا شکار ہے اس پر وزیراعظم اور وفاقی کابینہ نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کرتے ہوئے رینجرز کو ہدایات دیں کہ وہ اس عمل اوربلاتعطل سپلائی چین کو یقینی بنایا جائے ۔

وزیراعظم نے کابینہ کو بتایا کہ کورونا وائرس کی مجموعی صورتحال کا یومیہ کی بنیاد پرجائزہ لینے کے بعد پالیسیز مرتب کر کے عوام کو اس کے اثرات سے آگاہ کرنے کے لئے لائحہ عمل واضح کیا جاتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے اس موقع پر اس عزم کو دہرایا کہ ہم نے ایک طرف عوام کو کورونا وائرس وباءمرض سے بچانا اور اور اس بات پر کڑی نظررکھنی ہے کہ غربت کی نچلی سطح پر زندگی گذارنے والوں کا بھوک افلاس اور بے روزگاری کے ہاتھوں قتل نہ ہو‘ بنیادی ضرورت کی اشیاءکی فراہمی پر کسی قسم کی قدغن نہیں آنا چاہئے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here