کورونا وائرس کا خوف، حکومت نے 28 سرکاری اداروں کی نجکاری ملتوی کر دی

حکومت کے فیصلہ مؤخر کرنے سے مالی سال 2019-20 میں نجکاری نہ کرنے کی صورت میں 150 ارب روپے کا خسارہ پیدا ہو گا

1001

اسلام آباد: ملک میں کورونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال کے پیش نظر نجکاری ڈویژن نے 28 سرکاری اداروں کی فروخت ملتوی کر دی ہے، سرکاری اداروں کی نجکاری مالی سال 2019-20 میں ہونا تھی۔ 

وفاقی حکومت نے ملک میں کورونا وائرس کے بحران سے نکلنے کے بعد سرکاری ملکیت کی نیلامی کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کے اس اقدام کے باعث عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے ساتھ سرکاری اداروں کی نجکاری کی شرائط پر وعدہ خلافی ہونے کا امکان ہے۔

حکومت کے فیصلہ مؤخر کرنے سے مالی سال 2019-20 میں نجکاری نہ کرنے کی صورت میں 150 ارب روپے کا خسارہ پیدا ہو گا۔ وفاقی حکومت نے ماری پیٹرولیم، ایس ایم ای بینک، گڈو پاور پلانٹ، سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور، اور 27 دیگر حکومتی املاک کے علاوہ چھ اداروں کے حصص لینے کی منصوبہ بندی کی تھی۔

وزارتِ نجکاری کی جانب سے جاری کردہ ہینڈ آؤٹ کے مطابق “28 املاک کی حتمی نیلامی کی فروخت میں حکومت کی ہجوم پر پابندیوں اور نیلام گھروں سے متعلق دیگر سہولیات کے باعث تاخیر کی گئی ہے”۔

یہ بھی پڑھیے:

کورونا وائرس ، اسٹیٹ بینک اور پاکستان بینکس ایسوسی ایشن نے ریلیف پیکیج جاری کردیا

کورونا وائرس سے پاکستان کو تقریباََ پانچ ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے: ایشیائی ترقیاتی بینک  

وزیر اعظم کی غیر منافع بخش اداروں کی نجکاری مقررہ مدت میں مکمل کرنے کی ہدایت

2020 عالمی بحران ، 2021 بحالی کا سال ہو گا: آئی ایم ایف

ہینڈ آؤٹ میں کہا گیا کہ “ہماری زیادہ تر ٹرانزیکشنز اعلی سطح کی ہیں، قومی اور انٹرنیشنل مارکیٹس میں کورونا وائرس کے باعث صحت کی بحرانی صورتحال اور کورونا وائرس پر قابو پانے تک یہ ٹرانزیکشنز دیے گئے وقت پر مکمل کی جا سکتی ہیں”۔

ملک میں کورونا وائرس پھیلنے کے خوف سے پاکستان نے قرضہ دینے والے عالمی اداروں سمیت آئی ایم ایف سے بھی رابطہ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آئندہ تین ماہ میں پاکستان کے بیرونی قرضوں میں 2.3 ارب ڈالر اضافہ ہو گا اور قرضوں کی ادائیگی کورونا وائرس سے لڑنے کی کوششوں میں قومی خزانے پر بوجھ ڈالے گی۔

نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے کہا کہ حکومت ترقی پذیر ممالک سے قرضوں چھوٹ لینے کے لیے عالمی مالیاتی اداروں بشمول عالمی بینک، آئی ایم ایف، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر روایتی بینکوں سے رابطے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ “ہمیں عالمی بینکوں، ایشیائی ترقیاتی بینک اور آئی ایم ایف سے 600 ملین قرضے لینے کے لیے رابطہ کرنا ہو گا، اسکے علاوہ دیگر مسائل سے نمٹنے کے لیے روایتی بینکوں سے ڈیڑھ ارب روپے لینا ہوں گے”۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here