کراچی: رواں کاروباری ہفتے کے آخری روز ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری ہوئی ہے، جمعہ کے روز سٹاک ایکسچینج میں ڈالر کی قدر میں اضافے سے برے اثرات پڑے تاہم کچھ دیر بعد سٹیٹ بینک کی مداخلت سے انٹر بینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں استحکام آ گیا۔
فاریکس ڈیلرز کے مطابق ایک ڈالر 169 روپے سے کم ہوکر 165 روپے ہوگیا ہے یعنی ایک روز میں پاکستانی کرنسی کی قدر میں چار روپے بہتری ہوئی۔
قبل ازیں انٹر بینک میں ڈالرکی قیمت میں دو روپے 87 پیسے کا استحکام آیا تھا جس کے بعد امریکی ڈالر روپے کے مقابلے میں پاکستانی تاریخ میں پہلی بار 169 روپے کی بلند ترین سطح تک گیا تھا۔
یاد رہے کہ 17مارچ 2020 کو گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا تھا کہ سٹاک مارکیٹ کو سہارا دینے کے لیے وہ ڈالر کی قدر روکنے کے لیے مداخلت کر سکتے ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ روپے کی قدر میں کمی کی ایک بڑی وجہ بینک دولت پاکستان کا شرح سود میں کمی کرنا ہے جس کی وجہ کورونا وائرس کے باعث معاشی مسائل میں اضافہ ہونا ہے۔ زائد شرح سود ٹریژری بلز میں ہاٹ منی کی حوصلہ افزائی کے ذریعے روپے کی مدد کرتی ہے۔
یہ مدِ نظر رہے کہ گزشتہ 4 روزمیں ڈالر8 روپے 20 پیسےمہنگاہوا جس کےباعث پاکستان کے بیرونی قرضوں کے بوجھ میں 800 ارب روپے تک کا اضافہ ہوا ہے۔
دوسری جانب جہاں دنیا بھر میں کورونا وائرس سے برباد ہونے والی معیشت کڑوے گھونٹ بھر رہی ہے وہاں سونے میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے لیے کچھ سکھ کے آثار نظر آ رہے ہیں کیونکہ اشیاء کے تاجروں اور تھوک کے خریداروں کی جانب سے سونے کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔
رواں ماہ اشیاء کی منڈی میں سونے کی قیمت سات سال کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی ہے۔ اشیاء کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا کیونکہ سرمایہ کاروں کو افراطِ زر میں اضافے کے باعث تحفظ کی ضرورت ہے، دنیا بھر کے مرکزی بینک کورونا وائرس سے تباہ حال معیشت کی سانسیں چلانے کے لیے لیکویڈیٹی داخل کر رہے ہیں۔
گزشتہ تین ہفتوں سے کورونا وائرس کی لہر دنیا بھر میں پھیلنے کے باعث گولڈ ایوینو میں سال 2019 کی آخری سہ ماہی کی نسبت سونے کی فروخت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔