کراچی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے معیشت کو سنبھالا دینے کے ایک ہزار دو سو ارب ریلیف پیکیج کے باوجود پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کے ایس ای 30 انڈیکس پانچ فیصد سے زائد گرنے کی وجہ سے تجارت روک دی گئی، 30 انڈیکس مندی کے باعث 12033 کی سطح تک آگیا تھا۔
بدھ کے کاروباری روز کے آغاز ہی میں کے ایس ای 100 انڈیکس میں 1270 پوائنٹس کمی ہوئی اور انڈیکس 27294 پوائنٹس کی سطح پر آ گیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے پھیلنے سے لاک ڈاؤن کی وجہ سے مارکیٹ میں شدید مندی دیکھی جا رہی ہے۔
سندھ حکومت کی ہدایات کے پیشِ نظر پاکستان سٹاک ایکسچینج نے لاک ڈاؤن کے باعث تجارتی دورانیہ کم کر دیا ہے، گزشتہ سیشن (منگل) کو بھی تجارت دن 11 بجے سے شام 4 بجے تک کی گئی تھی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ملک میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے سرمایہ کاروں پر سٹاک فروخت کرنے کا دباؤ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔
دوسری جانب سندھ میں لاک ڈاؤن کے باعث پاکستان سٹاک ایکسچینج نے کاروبار کو بحال رکھنے کے لیے اقدامات کرتے ہوئے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی اجازت دے دی ہے مارکیٹ آپریشنز فعال رکھنے کے لیے تمام انتظامات اور کنیکٹویٹی، ٹریڈنگ، کلئیرنگ، سیٹلمنٹ اور سٹیچوری ریگولیٹری آرڈر کے ڈپازٹری سسٹمز کی مانیٹرنگ بھی کی جائے گی۔
سٹاک مارکیٹ میں کورونا وائرس کے باعث 85 فیصد گراوٹ آ چکی ہے اور سٹاک ایکسچینج کے ہیڈ آفس میں بھی ملازمین کی حاضری میں واضح کمی ہوئی ہے۔ منگل کے کاروباری روز کے دوران ہیڈ آفس میں 20 ملازم تجارتی سرگمیوں کو کنٹرول کر رہے تھے جبکہ 200 سے زائد ملازمین کو گھروں پر دفتری کام کی ذمہ داری دی گئی تھی۔
مزید یہ پاکستان سٹاک ایکسچینج نے گزشتہ روز صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ہنگامی اجلاس منعقد کیا، بورڈ اراکین نے تجارتی سرگرمیوں کو فعال بنانے کے اقدامات پر تسلی کا اظہار کیا۔
پاکستان سٹاک ایکسچینج نے کہا ہے کہ انہیں ملک میں کورونا وائرس سے لاک ڈاؤن اور معاشی مسائل کے باوجود آپریشنل اور سیٹلمنٹ مسائل پر مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا، اسکے ساتھ ساتھ پاکستان سٹاک ایکسچینج نے ایکسچینج ٹریڈ فنڈز کی پروڈکٹس بھی متعارف کرا دی ہیں۔
رواں کاروباری ہفتے کے تیسرے روز انٹر بینک میں ڈالر کی فروخت 162 روپے کے برابر ہو گئی جو جُون 2019 سے کم ترین سطح ہے۔ تاہم سٹیٹ بینک نے ڈالر کی قدر میں اضافے کو روکنے کے اقدامات نہیں کیے۔
عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ ہیڈ سمی طارق کے مطابق “یہ عارضی طور پر ہونا چاہیے جیسا کہ اشیا کی قیمتیں کم ہوئی ہیں، پیداواری فرق دوبارہ سرمایہ کاری کو مائل کرے گا۔ تاہم، حالیہ دوسری کرنسیوں کی قدر میں اضافے کے خطرے سے بچنے کے نتیجے میں ڈالر کی قدر میں اضافہ ہو رہا ہے”۔
شرح سود میں کمی
شرح سود میں کمی کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی ہوئی ہے۔ بدھ کے روز سٹیٹ بینک نے شرح سود میں 150 پوائنٹس کمی کی جو 12.5 فیصد سے 11 فیصد تک آ گئی ہے۔
سٹیٹ بینک نے اس سے قبل منگل کو شرح سود 13.25 فیصد سے 12 فیصد کی تھی۔
سٹیٹ بینک نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے حفاظتی طور پر ملک سے کرنسی نکال لی ہے، بہت سے ترقی یافتہ ممالک کورونا وائرس بحران کی وجہ سے ابھرتی ہوئی منڈیوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں تاکہ لیکویڈیٹی حاصل کی جا سکے۔
اسی دوران بین الاقوامی منڈیوں میں کورونا وائرس کے خوف کی وجہ سے سٹاک مارکیٹس گراوٹ کا شکار ہو رہی ہیں تاکہ لیکویڈیٹی حاصل ہو۔
17 مارچ کو گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے ایکسچینج ریٹ پالیسی پر واضح کیا تھا کہ جب کبھی مارکیٹ میں مندی ہوئی تو سٹیٹ بینک مندی روکنے کے لیے مداخلت کرے گا، لیکن بینک ڈالر کی قیمت کی سمت کا تعین کرنے کے لیے طلب اور رسد کو متحرک طریقے سے دبانے کی کوشش نہیں کرے گا۔
وفاقی حکومت نے ملک میں لاک ڈاؤن کے باعث معاشی صورتحال کو بہتر کرنے لیے 1200 ارب روپے کے معاشی پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ ریلیف پیکیج میں سے 200 ارب روپے مزدوروں کے لیے مختص کیے گئے ہیں اور 100 ارب صنعت اور برآمدکنندگان کو ٹیکس ریفنڈ کے طور پر دیا جائے گا۔