کراچی: سٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے طبی آلات کی درآمد کے حوالے سے موجود قوانین میں نرمی کر دی گئی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام درآمدکنندگان اب ایڈوانس ادائیگی اور اوپن اکائونٹ پر طبی آلات درآمد کرسکتے ہیں اور کورونا وائرس کے علاج کے لیے طبی آلات، ادویات اور دیگر مددگار مصنوعات کی درآمد پر کوئی حد مقرر نہیں کی گئی۔ یہ اصول تمام وفاقی و صوبائی حکومتوں کے محکموں، سرکاری و نجی شعبہ کے ہسپتالوں، فلاحی تنظیموں، مینوفیکچررز اور کمرشل امپورٹرز پر بھی لاگو ہوتا ہے۔
پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث سٹیٹ بنک آف پاکستان نے یہ اقدام کیا ہے۔
مرکزی بنک کے بیان میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے ناگزیر آلات کی بروقت موجودگی ایک موثر حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔ سٹیٹ بنک آف پاکستان نے یہ اقدامات مہلک وائرس کے غیر معمولی طور پر پھیلنے کے کے باعث کیے ہیں تاکہ نہایت ناگزیر آلات کی تسلسل کے ساتھ درآمد کے عمل میں مدد فراہم کی جائے۔
سٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے یہ ایسا واحد اقدام نہیں ہے جو ہسپتالوں اور میڈیکل انڈسٹری کے لیے کیا گیا ہے۔ اس سے قبل 17 مارچ کو پالیسی ریٹ میں کمی کرنے کا اعلان کیا گیا تھا جب کہ مرکزی بنک نے ہسپتالوں کے لیے پانچ ارب روپے کے منصوبے کا بھی اعلان کیا۔
کورونا وائرس سے مقابلے کے تناظر میں ری فنانس کی سہولت کے تحت بنکوں کو صفر فی صد شرح سود پر فنانس فراہم کیا جائے گا جو بعدازاں یہ رقم ہسپتالوں کو پانچ برسوں کے لیے تین فی صد شرح سود پر فراہم کریں گے۔
سٹیٹ بنک آف پاکستان کے گورنر رضا باقر نے اس منصوبے پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اب بھی یہ دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان میں یہ وائرس کس طرح اثرانداز ہوتا ہے اور ہسپتالوں کی مدد کے حوالے سے کوئی حد مقرر نہیں کی گئی۔