لندن: عالمی بازارِ حصص میں غیر معمولی طور پر 11 فی صد بہتری آئی ہے اور تجارت میں بھی اضافہ ہوا ہے جیسا کہ کورونا وائرس کے باعث مشکلات کا شکار منڈیوں میں امریکا کی جانب سے دو ٹریلین ڈالر کے ہنگامی پیکیج کی خبروں پر غیر معمولی گہماگہمی دیکھی گئی ہے۔
یورپ میں لندن، فرینکفرٹ اور پیرس کی اہم سٹاک منڈیوں نے چار سے پانچ فی صد اضافے کے ساتھ کام کا آغاز کیا جب کہ ٹوکیو میں نیکائی میں قریباً سات فی صد اضافہ ہوا جس کی وجہ گزشتہ روز وال سٹریٹ میں کیے گئے کچھ تاریخی اقدامات تھے۔
ڈائو جانز کی انڈسٹریل اوسط میں 11 فی صد اضافہ ہوا جو 1933 کے بعد ایک روز میں سب سے زیادہ اوسط ہے اور ایس اینڈ پی 500 میں 9.4 فی صد اضافہ ہوا، یہ 1927 کے بعد سے اس کے دس بہترین دنوں میں سے ایک تھا۔
امریکا کے دو ٹریلین ڈالر کے ہنگامی پیکیج میں متوقع طور پر پانچ بلین ڈالر لوگوں کو براہِ راست ادائیگیوں اور پانچ سو بلین ڈالر لیکویڈیٹی کے تناظر میں معاونت کے لیے شامل ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپریل کے وسط میں امریکی معیشت کی ازسرِنو بحالی پر زور دیا تھا جس پر فی الفور شکوک کا اظہار کیا گیا اور اس کی وجہ امریکا میں وائرس کا پھیلنا تھا جو اس وقت سب سے زیادہ متاثرہ ملکوں میں شامل ہے۔
امریکا کے معاشی مرکز نیویارک میں بالخصوص وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث ہسپتالوں کے بستروں کی کمی کے حوالے سے پریشانی میں اضافہ ہوا ہے۔
کرنسی کی بات کی جائے تو ڈالر کی قدر میں مسلسل تیسرے سیشن میں گراوٹ آئی جیسا کہ امریکا کے غیر معمولی حجم کے ہنگامی پیکیج کے باعث لیکویڈیٹی کے حصول کے لیے کوششیں کم ہو گئی ہیں۔
ہفتے میں پہلی بار آسٹریلوی ڈالر 60 سینٹ کا ہندسہ پار کر گیا اور یورو کی قدر میں صفر اعشاریہ چار فی صد اضافہ ہوا۔
جیسا کہ تاجر بتدریج تحفظ کے لیے کیے گئے اقدامات سے دور ہو رہے ہیں، جاپانی ین کی قدر ڈالر کے مقابلے میں 111.34 ہو گئی جو ایک ماہ میں سب سے کم تھی۔
بانڈز مارکیٹ میں بھی سکون دیکھا گیا، بنیادی امریکی ٹریژریز میں صفر اعشاریہ 86 فی صد اضافہ ہوا۔
اٹلی جو اب بھی یورپ میں کورونا وائرس کا مرکز ہے، روم میں 10 برسوں کے قرضوں کا حجم 1.59 فی صد پر غیر تبدیل شدہ رہا، جو تقریباً ہفتے کی بلند ترین سطح تین اعشاریہ صفر ایک سے نصف تھا۔
دھاتوں کی منڈی کی بات کی جائے تو سونے کی فی اونس قیمت 1,610 ڈالر پر غیر تبدیل شدہ رہی جو گزشتہ روز پانچ فی صد بڑھی تھی اور یہ 2008 کے بعد نمایاں ترین اضافہ تھا۔
برینٹ خام تیل کی قیمت قریباً پانچ ڈالر اضافے کے ساتھ 27.51 ڈالر فی بیرل ہو گئی یا اس میں قریباً 13 فی صد اضافہ ہوا جو اس سے قبل جمعہ کے روز گزشتہ 18 برسوں کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔ اس کے باوجود رواں مہینے کے دوران مارکیٹ 45 فی صد ڈائون رہی ہے۔