عالمی معیشت آنے والے کئی برسوں تک حالیہ بحران کے اثرات کا سامنا کرتی رہے گی: عالمی ادارہ

777

لاہور: آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن و ڈویلپمنٹ (او ای سی ڈی) نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے معاشی اثرات سے نکلنے میں دنیا کو برسوں لگ جائیں گے۔

او ای سی ڈی کے جنرل سیکرٹری اینگل گوریا نے کہا ہے کہ یہ معاشی دھچکا معاشی بحران کی نسبت کئی گنا زیادہ شدید ہے۔

انہوں نے برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ یقین رکھنا ایک خوش کن سوچ ہے کہ ملک جلد ان حالات سے باہر نکل آئیں گے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: عالمی معیشت پر تباہ کن اثرات، اسٹاک مارکیٹس کو 19 کھرب، ٹیکنالوجی کمپنیوں کو 300 ارب ڈالر نقصان

او ای سی ڈی نے حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اخراجات کے ضابطوں میں تبدیلی لائیں تاکہ جلد از جلد وائرس  کی جانچ اور اس کا علاج ہو سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ وارننگ سنجیدہ وبا کے باعث عالمی شرح نمو کو نصف کر کے ایک اعشاریہ پانچ فی صد کر سکتی ہے جو پہلے ہی اندازوں سے زیادہ دکھائی دے رہی ہے۔

اینگل گوریا نے کہا ہے کہ اگرچہ ملازمتوں سے نکالے جانے اور کمپنیوں کی ناکامی کے بارے میں اندازہ مرتب کرنا ممکن نہیں ہے، تاہم، ملکوں کو معاشی بحران سے نکلنے میں آنے والے کئی برس لگ جائیں گے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو نقصان، لیکن ٹیکنالوجی کمپنیوں کے وارے نیارے

انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ عالمی سطح پر معاشی بحران کا سامنا نہیں کرتے تو دنیا کی بہت سی معیشتوں، جن میں کچھ بڑی معاشی طاقتیں بھی شامل ہیں جو یا تو صفر شرح نمو یا منفی شرح نمو کا سامنا کرنے جا رہی ہیں اور انہی وجوہ کے باعث حالیہ شرح نمو کم رہنے کا خدشہ ہے بلکہ مستقبل میں اس کے بڑھنے پر طویل وقت صرف ہونے جا رہا ہے۔

اینگل گوریا کا کہنا تھا کہ وائرس کے باعث پیدا ہونے والی معاشی غیر یقینی کی صورتِ حال ان ملکوں کے لیے زیادہ شدید ہو گی جو پہلے ہی نو گیارہ کے حملوں اور 2008 کے معاشی بحران کے باعث مشکل حالات سے گزر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم یہ نہیں جانتے کہ بے روزگاری کے بحران کو حل کرنے میں کتنا وقت لگنے جا رہا ہے کیوں کہ ہم اب تک واضح نہیں کہ کتنے لوگ بے روزگار ہونے والے ہیں۔ ہم یہ بھی نہیں جانتے کہ ہزاروں، لاکھوں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے کتنے عرصے میں سنبھلنے جا رہے ہیں جو پہلے ہی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

وبا کے ان دنوں کے دوران دنیا بھر کی حکومتوں نے ورکرز اور کاروباری اداروں کی مدد کے لیے غیرمعمولی اقدامات کیے ہیں۔

اینگل گوریا کا کہنا تھا کہ چند ہفتے قبل تک جی 20 کلب کے رُکن امیر ملکوں کے پالیسی ساز یہ یقین رکھ رہے تھے کہ بحالی کے عمل کے دوران معاشی سرگرمیوں میں تیزی سے کمی آئے گی جس کے باعث شرح نمو دوبارہ سے بحال ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ پہلے ہی بڑی حد تک ایک خوش کن سوچ تھی۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس نےعالمی معیشتوں کوہلا کر رکھ دیا،شائد پاکستان کے لیے ویسا تباہ کن ثابت نہ ہو

انہوں نے اس وبا سے پیش آنے کے لیے چار جہتی منصوبے پر عمل کرنے کی تجویز دی جن میں بلامعاوضہ وائرس کی ٹیسٹنگ، ڈاکٹروں اور نرسوں کے لیے بہتر آلات، ورکرز بشمول اپنا کام کرنے والے کارکنوں کے لیے مالی امداد اور کاروباری اداروں کو اس عرصہ کے دوران ٹیکس کی چھوٹ دینا شامل ہے۔

انہوں نے موجودہ حالات کے ساتھ پیش آنے کے لیے اس جوش و جذبے کی مثال دی جو مارشل پلان کے دوران دیکھا گیا تھا جس نے دوسری جنگِ عظیم کے دوران یورپ کی ازسرِبحالی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here