لاہور: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ملک میں کورونا وائرس پھیلنے کے پیش نظر تمام لائسنس ہولڈرز موبائل اور انٹرنیٹ کمپنیوں کو بغیر کسی رکاوٹ کےصارفین کو ٹیلی کام سروسز کی فراہمی جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
پی ٹی اے کے مطابق تمام سطح پر موبائل انٹرنیٹ سروسز اور نیٹ ورکس فعال رکھنے ضروری ہیں، ہدایات میں تمام سٹاف کو کورونا وائرس کے خلاف ضروری حفاظتی اقدامات اختیار کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
پی ٹی اے نے کہا کہ تمام سیلولر موبائل آپریٹرز اور مقامی آپریٹرز صارفین کو انٹرنیٹ سروسز کی فراہمی کو یقینی بنانا چاہیے، فرانچائزز، ٹاپ اپ شاپس اور کمیونیکیشن نیٹ ورکس کو متاثرہ علاقوں میں مقامی حکام سے رابطے میں رہنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
سیلولر کمپنیاں صارفین کے مسائل مؤثر طریقے سے حل کرنے کے علاوہ قومی اور علاقائی زبانوں میں شہریوں کو کورونا وائرس سے بچاؤ کے آگاہی پیغامات بھیجیں گی۔
اسکے علاوہ وفاقی اور صوبائی حکام کو ذرائع ابلاغ فراہم کرنے والی کمپنیوں کو سہولت دینے، لوجسٹکس، سروسز میں رکاوٹوں کو دور کرنے اور کمپنیوں کے سٹاف کو سہولیات دینے کی سفارش کی گئی ہے۔
لاک ڈاؤن کی صورت میں کسٹمر سینٹرز، فرنچائزز اور ریٹیلرز سروسز اور سپورٹ دینے کے لیے کھلی رہیں گی۔
صارفین کی شکایات
اسی دوران پی ٹی اے نے فروری 2020 میں موبائل آپریڑز کے خلاف موصول ہونے والی شکایات کا تجزیہ بھی جاری کیا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ صارفین کو موبائل کمپنیوں سے پیش آنے والے مسائل کا ہر مہینے پی ٹی اے کی ویب سائٹ پر تجزیہ جاری کیا جائے گا۔
فروری کے اعدادو شمار کے مطابق جاز کے 36 فیصد صارفین میں سے 52 فیصد شکایات جاز کمپنی کے صارفین نے درج کرائیں۔ ملک میں سیلولر کمپنیوں میں سے ٹیلی نار کے صارفین کی تعداد 28 فیصد، زونگ کے صارفین کی تعداد 22 فیصد اور یوفون کے صارفین کی تعداد 14 فیصد ہے۔
تاہم پی ٹی اے کی رپورٹ کے مطابق زونگ کے صارفین کی شکایات 14 فیصد، یوفون کے صارفین کی شکایات 17 فیصد جبکہ ٹیلی نار کی 17 فیصد شکایات موصول ہوئیں۔
واضح رہے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) اور یوفون لمیٹڈ نے کورونا وائرس پھیلنے کے خوف سے حال ہی میں ملک بھر میں اپنے سروس سینٹرز 31 مارچ تک بند رکھنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد پی ٹی اے نے ملک میں ذرائع ابلاغ کو یقنیی بنانے کے لیے تمام انٹرنیٹ اور موبائل سیلولر کمپنیوں کو کھلا رکھنے کے واضح احکامات جاری کیے ہیں۔