چاند پر انسان کی واپسی کے مشن کو دھچکا، کورونا وائرس کے باعث راکٹ کی تیاری روک دی گئی

ناسا ملازمین کی بڑی تعداد نے کوورنا وائرس کے باعث خود ساختہ تنہائی اختیار کرلی، ایک ملازم وائرس کا شکار، 2024 میں بھیجا جانے والا مشن ناسا کے آر ٹیمس پروگرامArtemis program کا پہلا حصہ ہے

779

واشنگٹن : دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لینے والے کورونا وائرس سے خلائی تحقیق بھی محفوظ نہ رہی جس کے باعث امریکی خلائی ادارے ناسا کو چاند پر نیا انسانی مشن Artemis  بھیجنے کے لیے راکٹ اور کیپسول کی تیاری روکنا پڑ گئی ہے۔

ایسا امریکہ میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز اور ناسا ملازمین کی ایک بڑی تعدادکی جانب سے خود کو قرنطینہ میں منتقل کرنے اور ایک ملازم میں وائرس کی تصدیق   ہونے کے بعد کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: مون مشن 2020‘ کیلئے درخواستیں طلب، ناسا کی شرائط کے مطابق کون اہل ہوگا؟

یہ بھی پڑھیے: آئندہ برسوں میں خلائی سیاحت کا سالانہ حجم 10 کھرب ڈالر ہو جائیگا

ناسا کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چاند پر نیا انسانی مشن بھیجنے کے لیے تیار کیے جانے والے سپیس لا نچ سسٹم اور اورین ہارڈ وئیر کی ٹیسٹنگ عارضی طور پر روک دی  گئی  ہے اور تمام سامان دوبارہ سے کام شروع ہونے تک محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

سپیس لا نچ سسٹم وہ طاقتور خلائی راکٹ ہے جو خلابازوں کو چاند پر لے جانے کا کام سر انجام دے گا جبکہ اورین راکٹ  کا وہ حصہ ہے جس میں خلاباز سفر کریں گے تاہم کورونا وائرس کی وبا کے پھوٹنے سے امریکا کے 2024 میں چاند پر دوبارہ جانے کے مشن کو دھچکا لگا ہے۔

چاند پر جانے کا یہ نیا مشن ناسا کے آر ٹیمس پروگرامArtemis program   کا پہلا حصہ ہے۔ اس پروگرام کا مقصد 2030 میں بھیجے جانے والے انسانی مشن کے لیے ٹیکنالوجی کی آزمائش اور کالونی کا قیام ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here