پشاور: کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹوں نے شکایت کی ہے کہ جعلی ای فارمز کی تمام تر ذمہ داری کسٹمز حکام نے ان پر عائد کر دی ہے اور کچھ ایجنٹ اس معاملے میں بغیر کسی تاویل کے گرفتار بھی کیے گئے ہیں۔
پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایجنٹوں کے گروپ کی قیادت کر رہے حاجی سبحان اللہ نے کہا کہ کسٹمز ایجنٹوں کی جانب سے ای فارمز کی توثیق کے بعد عمومی طور پر ہوتا یہ ہے کہ کسٹمز حکام اور ذمہ دار بنک ای فارمز کو کلیئر کر دیتے ہیں۔ ان وجوہ کے باعث کسٹمز ایجنٹ اس غیرقانونی سرگرمی پر ذمہ دار قرار نہیں دیے جا سکتے۔
انہوں نے کہا کہ کسٹمز حکام نے تمام تر ذمہ داری ایجنٹوں پر عائد کر دی ہے تاکہ سینئر حکام کی جانب سے اس جعلسازی کے حوالے سے کی جا رہی تفتیش میں ان کے نام نہ آئیں۔
کلیئرنگ ایجنٹوں پر مبینہ طور پر تین سو ٹرکوں کو کسٹم ڈیوٹی ادا کیے بغیر طورخم بارڈر کراس کروانے کا الزام ہے جن میں 70 ہزار ڈالر کا سامان لدا ہوا تھا جنہیں جعلی ای فارمز کے ذریعے خرلاچی سرحد کے ذریعے برآمد کیا جا رہا تھا۔
ایجنٹوں نے الزام عائد کیا کہ ان سرگرمیوں کے باعث قومی خزانے کو لاکھوں روپے کا نقصان ہوا ہے جو کسٹمز حکام کی مرضی سے جاری تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دو ماہ قبل تمام ای فارمز کو کسٹمز حکام نے کلیئر کیا تھا، تاہم بنکوں کی جانب سے انہیں جعلی قرار دے دیا گیا اور ایجنٹوں کو اس جعلسازی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔
ایک اور کلیئرنگ ایجنٹ مسلم نور نے کہا کہ خرلاچی بارڈر کے ذریعے چاول، پولٹری، تازہ پھل اور سبزیاں برآمد کی جاتی رہی ہیں اور ایجنٹ کلیئرنگ کے لیے ایک فارم کے 300 روپے وصول کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ای فارم کے کلیئر ہونے کے بعد یہ کسٹم حکام اور بنک کی جانب سے کلیئر کیا جاتا ہے اور تب ہی مصنوعات کی برآمدات کی اجازت دی جاتی ہے۔
انہوں نے یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ قبل کلیئرنگ ایجنٹوں کو اس وقت پھنسایا گیا جب کسٹمز حکام کے خلاف انکوائری شروع ہوئی۔
مسلم نور نے اعلیٰ حکام سے ذمہ دار آفیشلز کے خلاف انکوائری کرنے کا مطالبہ کیا جن کے باعث لاکھوں روپے کا نقصان ہوا ہے اور جو اس ساری جعلسازی میں ملوث ہیں۔
ابراہیم ٹریڈرز کے نمائندے عدنان، جو ای فارمز فراہم کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ تمام فارمز کسٹمز حکام اور بنکوں کی جانب سے توثیق کے بعد ہی کلیئرنگ ایجنٹوں کو فراہم کیے گئے تھے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام ای فارمز کراچی سے جاری کیے جاتے ہیں۔ وہ کمپنی جس نے جعلی ای فارمز جاری کیے ہیں، اس کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے اور ان عناصر کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جائے جنہوں نے جعلی ای فارمز جمع کروائے ہیں۔