مندی کی صورت میں اسٹاک مارکیٹ بند کرنا فائدہ مند یا نقصان دہ؟

خراب صورتحال میں کاروبار روکنا جہاں سرمایہ کار کو سوچنے اور حکمت عملی ترتیب دینے کا وقت دیتا ہے وہیں یہ بعض اوقات حصص کی تیز فروخت کی وجہ بھی بنتا ہے

1057

کراچی : گزشتہ ہفتے اسٹاک مارکیٹ میں کافی اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا اور پانچ مواقع ایسے آئے کہ بازارِ حصص میں مندی کے باعث کاروبار کو روکنا پڑا، ایسا کرنے کا مقصد سرمایہ کاروں کو صورتحال کو سمجھنے اور درست فیصلے لینے کے لیے وقت دینا تھا۔

کاروبار روکنا بازار حصص میں ایک اسپیڈ بریکر کی حیثیت رکھتا ہے جو مارکیٹ کو پوری تیزی کیساتھ نیچے آنے یا کریش کرنے سے روکنے کا کام کرتا ہے۔

الحبیب کیپیٹل مارکیٹ کے مارکیٹنگ ہیڈ سعد رفیع کہتے ہیں، “ سرکٹ بریکرز یا کاروبار روکنا پاکستان اسٹاک مارکیٹ کو تیزی سے گرنے سے روکنے میں مدد دیتا ہے، یہ سرکٹ بریکرز نہ صرف روزانہ کے نقصان میں کمی کا سبب بنتے ہیں بلکہ یہ سرمایہ کار کو اپنی حکمت عملی پر غور کرنے اور اسے صورتحال کے مطابق ڈھالنے کا وقت بھی مہیا کرتے ہیں۔“

یہ بھی پڑھیے: کورونا وائرس: عالمی اسٹاک مارکیٹس کو 19 کھرب، ٹیکنالوجی کمپنیوں کو 300 ارب ڈالر نقصان

اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کرنے والے کہتے ہیں کہ اگرچہ کاروبار روکنا مارکیٹ کو استحکام دینے کی ایک کوشش ہوتی ہے مگر یہ بوکھلاہٹ کے نتیجے میں حصص کی تیز فروخت روکنے میں کارآمد نہیں ہے، بعض سرمایہ کار مارکیٹ کی خراب صورتحال میں تیزی کیساتھ حصص فروخت کرتے ہیں کیونکہ انہیں اس بات کا خوف ہوتا ہے کہ شائد وہ بعد میں ایسا نہیں کرسکیں گے۔

 یہ بھی پڑھیے: ’کاروباری آسانیوں کے حوالے سے پاکستان کی پوزیشن میں مزید 20 پوائنٹس بہتری آ سکتی ہے‘

یہ میگنٹ افیکٹ کہلاتا ہے جس کی تھیوری یہ ہے کہ جسے ہی مارکیٹ خراب صورتحال کے باعث بند ہونے کے قریب پہنچتی ہے تو سرمایہ کار حصص فروخت کرنے کے عمل کو تیز کردیتے ہیں، ایسا مارکیٹ بند ہونے کے حالات میں اپنی پوزیشن میں پھنس جانے کے خوف کے باعث کیا جاتا ہے۔

میگنٹ افیکٹ کے بارے میں عارف حبیب گروپ کی ایکویٹی اینالسٹ میشا زاہد کہتی ہیں کہ اگر کاروبارروکے جانے کے پچھلے چار مواقعوں کو دیکھا جائے تو یہ چیز سامنے آتی ہے کہ مارکیٹ 45 منٹ بعد مستحکم ہوگئی تھی  تو اس حساب سے  اگر  کوئی حصص فروخت کرنا چاہتا ہے تو ممکن ہے کہ انہیں مارکیٹ دوبارہ کھلنے پر زیادہ اچھا موقع میسر آئے گا۔

بہر حال مارکیٹ بند کرنے کا نقصان یہ ہےکہ ایسا کرنا لیکویڈیٹی پر اثر انداز ہوتا ہے۔  یہ لیکویڈیٹی کو کم کرتا ہے اور قیمتوں پر شدید انداز میں اثر انداز ہوتا ہے۔

عارف حبیب کے ہیڈ آف ریسرچ اینڈ بزنس ڈیویلپمنٹ کہتے ہیں کہ  مارکیٹ میں سرکٹ بریکر قابل قبول حد پر رکھنے چاہیے پانچ فیصد بہت کم ہیں۔

یہاں یہ بتانا ضروری ہےکہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے سرکٹ بریکر کا عمل دخل بڑھا دیا ہے اور کاروبار کو بند کرنے کا عمل 20 جنوری 2020 سے متعارف کروایا گیا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here