واشنگٹن: کورونا وائرس دنیا کے 165 ممالک تک پھیل گیا، دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 7 ہزار 987 ہو گئی، دو لاکھ کے لگ بھگ افراد کورونا وائرس سے متا ثر ہو چکے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کو وائرس سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔
اٹلی میں صورتحال بدترین ہو گئی، ایک روز میں مزید 345 افراد ہلاک ہو گئے، مرنے والوں کی تعداد 2503 ہو گئی۔
ایران میں مزید 135افراد کی ہلاکت کے بعد مرنے والوں کی تعداد 988 تک جا پہنچی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کورونا وائرس کے باعث 20 ممالک نے مالی امداد کے لیے رابطہ کیا: آئی ایم ایف
سپین میں بھی کرونا سے مزید 191 افراد جان سے گئے تاہم چین میں صورتحال بہتری کی جانب گامزن ہے جہاں ایک روز میں 11 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 13 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔

امریکا میں کوروناسے مزید 29 افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ مرنے والوں کی تعداد115ہو گئی ہے۔
امریکا نے کرونا وائرس سے پیدا ہونے والے معاشی بحران کے باعث ایک ٹریلین ڈالر کے پیکج کا اعلان کیا ہے جس میں سے 250 ارب ڈالر براہ راست شہریوں میں تقسیم کیے جائیں گے۔
بھارت میں کرونا سے ہلاک افراد کی تعداد 3 ہوگئی جبکہ 143 افراد متاثر ہیں، جرمنی میں 26، جنوبی کوریا میں 84، فرانس میں 175، برطانیہ میں 71، کینیڈا میں 8افراد کووونا سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
امریکا کا تارکین وطن کو واپس بھیجنے پر غور
ٹرمپ انتظامیہ نے کورونا وائرس کے باعث میکسیکو کی سرحد پر پکڑے گئے کسی بھی غیر ملکی تارکین وطن کو فوری طور پر واپس بھیجنے پر غور شروع کر دیاہے۔
یہ بھی پڑھیے:کورونا وائرس: عالمی معیشت پر تباہ کن اثرات، اسٹاک مارکیٹس کو 19 کھرب، ٹیکنالوجی کمپنیوں کو 300 ارب ڈالر نقصان
برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی انتظامیہ کے عہدیداروں نے بتایا ہے کہ یہ اقدام غیر قانونی طورپر میکسیکو کی بندرگاہوں کے ذریعے سے داخل ہونے تارکین وطن پر لاگو ہوگا تاہم اس اقدام سے قانونی طور پر امیگریشن یا تجارتی ٹریفک متاثر نہیں ہو گی۔

امریکا میں حالیہ ہفتوں کے دوران کورونا وائرس کے باعث سکولز، کالجز اور کاروباری اداروں مکمل طور پر بند کر دیے گئے ہیں جبکہ ملک بھر میں 100 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
لاطینی امریکہ میں ساڑھے آٹھ کروڑ بچوں کو غذائی قلت کا خطرہ
اقوام متحدہ کی فوڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وباء کے باعث سکول بند ہونے کے بعد لاطینی امریکہ میں ادارہ کے سکول فوڈ پروگرامز کی معطلی سے ساڑے آٹھ کروڑ بچوں کو غذائی قلت کے خطرات لاحق ہیں۔
ایف اے اوکے علاقائی نمائندہ جولیو بیرڈیک نے گزشتہ روز جاری بیان میں کہا کہ فوڈ پروگرامز کی معطلی سے بہت سے بچوں خاص طور پر آبادی کے انتہائی کمزور گروپوں کو غذائی تحفظ کے حوالے سے ایک بڑا چیلنج درپیش ہو گا۔
یہ بھی پڑھیے:’کورونا وائرس کی ویکسین ابتدائی مراحل میں ،تباہ کاریاں جولائی اگست تک جاری رہ سکتی ہیں‘
انہوں نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ انتہائی کمزور طبقوں کے لیے خوراک کی تقسیم سمیت ہنگامی اقدامات پر عملدرآمد کرے نیز معاشرتی تحفظ پروگراموں اور خوراک کے ہنگامی راشنز میں اضافہ اور سکول کے بچوں کی خوراک پر ٹیکس چھوٹ دے۔

واضح رہے کہ لاطینی امریکہ کے 20 ممالک میں کورونا وائرس سے 1100 سے زائد افراد متاثر اور 8 ہلاک ہوئے ہیں۔
جرمن ہسپتالوں سے ماسک اور سینیٹائزرچوری
جرمنی بھر کے ہسپتالوں میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے سینکڑوں ماسک کی چوری کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
پولیس کے مطابق دریائے رائن پر واقع شہر کولون کی تمام کلینکس اور ہسپتالوں کو طبی ضروریات کی اشیاء فراہم کرنے والے لاجسٹک سینٹر سے تقریباً 50 ہزار سرجیکل ماسک چوری ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:’کورونا وائرس سے ترقی پذیر معیشتیں تباہ ہو سکتی ہیں، دنیا قرضے معاف کرنے پر غور کرے‘
ماسکس کی چوری کی اطلاعات موصول ہونے کے بعد کولون میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام پر مامور کرائسس مینیجمنٹ ٹیم نے فوری طور سے تمام کلینکس اور ایمرجنسی سروسز کو درکار فوری حفاظتی سازو سامان کے سٹاک کی جانچ پڑتال اور انہیں محفوظ کرنے کا عمل شروع کر دیا۔

مارچ کے شروع سے ہی صوبے لوئر سیکسنی میں پولیس 1200 چہرے کے ماسک کی چوری کی تحقیقات کر رہی تھی، ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا، جہاں شہر کولون بھی واقع ہے، میں ہسپتالوں سے ہاتھوں کو جراثیم یا انفیکشن سے پاک کرنے والے لوشن یا سینیٹائزرز کی سینکڑوں بوتلوں کے چوری ہو جانے کی اطلاعات ملی ہیں۔
واضح رہے کہ جراثیم کش کیمیکلز یا سینی ٹائزرز مارکیٹوں سے ناپید ہو چکے ہیں اور ان کی کمی عام لوگوں کے علاوہ ہسپتالوں میں بھی پائی جاتی ہے۔
جاپان کا ویکسین کی تیاری کیلئے مشترکہ کوششوں پر زور
ادھر جاپان کے وزیراعظم شنزو ایبے نے جی سیون رہنماؤں کے ساتھ وڈیو کانفرنس میں کورونا وائرس عالمی وباء کا مل کرمقابلہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ویکسین کی تیاری اولین ترجیح جانی چاہیے۔

جی سیون کے دیگر رہنماؤں نے عالمی وباء کے معاشی اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اتنے ہی بڑے پیمانے پر معاشی اور مالیاتی اقدامات اٹھانے کی ان کی تجویز کی حمایت ظاہر کی ہے۔
سی این این کا فلپائن دفتر بند
بدھ کے روز سی این این کے فلپائن میں قائم دفتر کو بند کردیا گیا جس کی وجہ اس عمارت میں ایک شخص کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق بتا ئی گئی ہے۔ سی این این کے مطابق ادارے کے مطابق ٹیلی ویژن چینل کی نشریات کو 24گھنٹے تک دکھایا نہیں جائے گا تاہم ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پر خبریں مسلسل فراہم کی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیے:کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو نقصان، لیکن ٹیکنالوجی کمپنیوں کے وارے نیارے
ادارے کے ترجمان نے اس حوالے سے کہا عملے کی حفاظت کے پیش نظر یہ اقدام اٹھا یا گیا ہے،ہمارے کئی ملازمین کوالگ کردیا گیا ہے اور وہ گھروں سے کام کررہے ہیں۔
