لاہور: پاکستان میں کورونا وائرس کے متاثرین میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، پنجاب، سندھ اور آزاد کشمیر میں مزید کیسز کی تصدیق کے بعد ملک میں کورونا کے مریضوں کی کی مجموعی تعداد 304 ہو گئی ہے جن میں سے چار مریض صحت یاب ہو چکے ہیں جبکہ پاکستان میں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت مردان میں ہوئی ہے۔
پنجاب
پنجاب میں کورونا وائرس کے مزید سات کیسز سامنے آنے کے بعد صوبے میں مجموعی تعداد 33 ہوگئی ہے۔
ڈی سی مظفر گڑھ امجد شعیب نے رجب طیب اردگان اسپتال میں زیر علاج سات مریضوں میں کورونا وائرس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتال میں کورونا وائرس کے متاثرین کے لیے 62 بیڈز مختص ہیں۔
گزشتہ روز لاہور میں کورونا وائرس سے مبینہ ہلاکت سامنے آئی تھی تاہم صوبائی وزیر برائے صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ میو اسپتال میں زیر علاج شخص جگر کے عارضے میں مبتلا تھا۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ صوبے میں تین اسپتال کورونا سے متعلق مختص کردیے ہیں، تفتان میں کیمپ بنانے یا بلوچستان حکومت کو سہولت دینے پر بات کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کےسرکاری دفاتر میں ملازمین کی تعدادکم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ صوبے میں دکانیں رات 10 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،شاپنگ مالزاور ریسٹورنٹ بھی رات 10 بجے بند کر دیے جائیں گے تاہم دواؤں کی دکانیں کھلی رہیں گی ۔
سندھ
وزیراعلیٰ سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کے مطابق سندھ میں کورونا وائرس کے مزید 19 کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد صوبے میں متاثرہ افراد کی تعداد 208 ہوگئی ہے۔
ترجمان سندھ حکومت کے مطابق سکھر میں موجود زائرین میں سے 50 فیصد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے اور وہاں کورونا سے متاثرہ 151 افراد موجود ہیں۔
سکھر کے قرنطینہ مرکز کے علاوہ کراچی سمیت سندھ میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 57 ہوگئی ہے جن میں سے 56 کا تعلق کراچی اور ایک مریض حیدرآباد سے ہے۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے 2 افراد صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔
ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ صوبے میں مجموعی طور پر 844 ٹیسٹ کیے گئے ہیں جن میں سے آغا خان، ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس اور انڈس اسپتال میں ٹیسٹ کیے جارہے ہیں، اس کے علاوہ سرکاری سطح پر کہیں پر بھی ٹیسٹ نہیں کیے جارہے، آغا خان میں سرکاری سطح پر 506، اوجھا میں 61 اور انڈس میں 277 ٹیسٹ ہوئے ہیں۔
کورونا کی تشخیصی کٹس کے حوالے سے مرتضیٰ وہاب نے کہا ابھی تک وفاق سے کل 200 کٹس موصول ہوئی ہیں جس کے بعد سندھ حکومت نے معاملے کی حساسیت کو سمجھتے ہوئے رضاکارانہ طور پر 10 ہزار کٹس امپورٹ کیں، ہمارے پاس 10 ہزار افراد کو ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
انہوں نے سندھ میں ہسپتال بند کرنے کی بھی تردید کی۔
خیبرپختونخوا
ادھر خیبرپختونخوا کے وزیر صحت تیمور ظفر جھگڑا نے کہا ہے کہ صوبے میں مزید تین افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد خیبر پختونخوا میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 19 ہوگئی ہے۔
نئے کیسز بونیر، ہنگو اور مردان سے سامنے آئے ہیں اور ان تینوں نے حالیہ عرصے میں باہر سفر کیا تھا۔
خیبرپختونخوا کے وزیرصحت تیمور خان جھگڑا نے ٹوئٹ میں تصدیق کی کہ مردان سے تعلق رکھنے والا ایک مریض انتقال کرگیا ہے تاہم اس کے علاوہ انہوں نے مریض کی کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔
آزاد کشمیر میں پہلے کیس کی تصدیق
ڈپٹی کمشنر میر پور آزاد کشمیر کے مطابق میر پور آئسولیشن وارڈ میں ایک شخص میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔
ڈی سی میر پور نے کہا کہ متاثرہ شخص 14 دن قبل ایران سے تفتان آیا تھا، متاثرہ شخص کو چار روز سے میر پور آئسولیشن وارڈ میں رکھا ہواتھا۔
گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 15ہو چکی ہے۔
سیکریٹری صحت گلگت بلتستان راشد احمد نے کہا کہ کورونا وائرس سے دیامر سے تعلق رکھنے والا 58 سالہ شخص جاں بحق ہوا تاہم بعد ازاں اسکی تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ مذکورہ شخص کی موت نمونیا سے ہوئی ہے۔
اس کے علاوہ بلوچستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 23 اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سات ہو چکی ہے۔
جمعہ کا خطبہ مختصر کرنے کی ہدایت
اس کے علاوہ پاکستان علماء کونسل نے جمعے کے خطبے سے اردو بیان ختم کرنے اور مختصر عربی خطبہ پڑھنے کا فتویٰ بھی جاری کیا ہے جب کہ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے بھی امام مساجد سے فرض نمازیں مختصر کرنے کی درخواست کی ہے۔
اس سے قبل وفاقی حکومت ملک بھر میں تعلیمی ادارے 5 اپریل تک بند کرنے اور طورخم سمیت مغربی سرحد سیل کرنے کے احکامات جاری کرچکی ہے، سندھ حکومت کراچی میں ریستوران بند کرنے کا حکم دے چکی ہے۔
منگل کی شب کورونا وائرس کے حوالے سے قوم سے اپنے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ کورونا وائرس سے گھبرانا نہیں ، حفاظتی اقدامات کرنے ہیں، بحیثیت قوم اِس وبا کا مقابلہ کریں گے ۔
عمران خان نے کہا کہ شہروں کو بند کرنے کی تجویز آئی لیکن پاکستان کے حالات یورپ کی طرح بدترین نہیں ہوئے، دوسری بات یہ کہ ہمارے معاشی حالات ٹھیک نہیں، شہروں کو بند کریں گے تو ایک طرف عوام وائرس سے متاثر ہوں گے ،دوسری طرف بھوک سے مریں گے۔
انہوں نے کہا کہ 97 فیصد مریض اس وائرس سے صحت یاب ہورہے ہیں ،اس لیے گھبرانے کی ضرورت نہیں ،حفاظتی اقدامات کو یقینی بنائیں، مجمعے میں جانے سے گریز کریں، وائرس ہاتھ ملانے سے پھیلتا ہے اس لیے ہاتھ نہ ملائیں اور ہاتھوں کو اچھی طرح دھوئیں ۔