واشنگٹن، لندن: کورونا وائرس کی بگڑتی صورتحال کے باعث یورپ میں غیرم معمولی اقدامات دیکھنے میں آ رہے ہیں، مہلک وائرس سے نمٹنے کے لیے جرمنی اور پولینڈ کے بارڈرز پر نگرانی سخت، فرانس میں پبلک ٹرانسپورٹ محدود جبکہ سلوواکیہ اور سربیا میں قومی سطح پر ایمرجنسی کا نفاذ کردیا گیا ہے۔
وائرس سے بچاؤ کے لیے آسٹریا میں پانچ سے زائد افراد کے اکٹھا ہونے پر پابندی لگا دی گئی ہے، نیدرلینڈز اور آئرلینڈ میں تعلیمی اداروں، شراب خانوں اور ریستورانوں کی بندش اور سربیا میں ہنگامی صورتحال کے پیش نظر فوج کی تعیناتی کا حکم دیا گیا ہے۔

ادھر ترکی نے سعودی عرب سے لوٹنے والوں کے لیے دس ہزاربستروں پر مشتمل قرنطینہ قائم کردیا ہے جبکہ ملک بھر میں ریستورانوں اور شراب خانوں کو تا حکم ثانی بند کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کورونا وائرس نےعالمی معیشتوں کوہلا کر رکھ دیا،شائد پاکستان کے لیے ویسا تباہ کن ثابت نہ ہو
پورے یورپ میں کورونا وائرس کے باعث 100ملین افراد کو لاک ڈاؤن کردیا گیا ہے جبکہ خطے میں مہلک وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 2000 سے زائد بتائی جارہی ہے جن میں زیادہ تر 1800 سے زیادہ ہلاکتیں صرف اٹلی میں ہوئی ہیں۔

جرمنی نے اپنی سرحدوں پر نگرانی اور سکروٹنی بڑھا دی ہے، لوگوں کو انتہائی ضرورت کے علاوہ سفر کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی اور مشتبہ افراد کو واپس بھیجا رہا ہے، سفر کی اجازت نہ ملنے کے باعث پولینڈ کیساتھ جرمن سرحد پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئی ہیں۔

اٹلی میں کرونا وائرس کیسز کی تعداد پچیس ہزار تک پہنچ گئی، ملک میں مہلک وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 1809 ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو نقصان، لیکن ٹیکنالوجی کمپنیوں کے وارے نیارے
پرتگال نے سپین کیساتھ سرحد ایک ماہ کے لیے بند کردی ہے، سپین میں ملک گیر قرنطینہ کے نفاذ کے بعد کھانے پینے کی اشیا کے لیے لمبی قطاریں دیکھنے میں آرہی ہیں۔

فلپائن میں دارلحکومت منیلا کو لاک ڈائون کردیا گیا ہے، ادھر چین میں بیرون ملک سے آنے والے افراد کوائیرپورٹ سے چیک اپ کے بعد گھروں یا قرنطینہ بھیجا جا رہا ہے۔
پورا امریکا بند کرنے پر غور شروع
کورورنا وائرس نے امریکا میں بھی کھلبلی مچادی ہے جہاں مہلک وائرس کے سامنے آنے والئے کیسز کی تعداد 3782 ہوگئی ہے۔ بڑھتے خطرے کے باعث پورے امریکا کو بند کرنے پر غور شروع ہوچکا ہے۔
امریکا بھر میں پچھلے چوبیس گھنٹوں میں کورونا وائرس کے 102نئے کیسز سامنے آچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:کورونا وائرس، امریکا کے ہنگامی اقدامات، 50 ارب ڈالر کی منظوری، تیل ذخیرہ کرنے کی ہدایت
امریکی صدر کی کورونا وائرس ٹاسک فورس کے رکن ڈاکٹر انتھونی فاسی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ خطرناک وبائی وائرس کی روک تھام کے لیے اگر پورے ملک کو بھی بند کرنا پڑا تو وہ اس کی حمایت کریں گے۔

نیو یارک امریکا میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا شہر ہے جس کے مئیر نے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تیزی سے پھیلتے وائرس کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن سمیت ہر طرح کے اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے۔
خراب ہوتی صورتحال کے پش نظر مئیر نیویارک نے وفاقی حکومت سے مدد مانگ لی ہے اور اپیل کی ہے کہ اشیائے صرف کی فراہمی بحال رکھنے کی ذمہ داری وہ سنبھال لے کیونکہ معاملہ مقامی حکومت کے بس سے باہر ہوتا جارہا ہے۔
شہر کی صورتحال یہ ہے کہ تمام تعلیمی اداروں، سینما گھروں، نائٹ کلبوں، بارز اور دیگر مقامات کو فوری بند کردیا گیا ہے۔ ریستورانوں سے کھانے کی ڈیلیوری کو محدود کردیا گیا ہے۔
دنیا میں صورت حال
واضح رہے کہ کورونا وائرس 156 ممالک تک پھیل چکا تھا اور دنیا بھر میں ایک لاکھ 56 ہزار 400 سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں۔
چین کے بعد کورونا وائرس نے ابتدائی طور پر جنوبی کوریا اور ایران جیسے ممالک کو متاثر کیا اور وہاں کچھ ہی عرصے میں مریضوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر گئی مگر پھر کورونا وائرس نے اپنی رفتار بڑھائی اور اس وائرس نے یورپ اور امریکا کو اپنا نیا مرکز بنایا۔
