کورونا وائرس: متحدہ عرب امارات کے مرکزی بنک نے اربوں ڈالر کے امدادی پیکیج کا اعلان کر دیا

585

قاہرہ، دبئی: متحدہ عرب امارات کے مرکزی بنک نے کورونا وائرس کے اثرات کو روکنے کے لیے 100 ارب درہم کے منصوبے کا اعلان کیا ہے جس نے خلیجی عرب ریاست میں 85 لوگوں کو متاثر کیا ہے۔

اس اقدام کا مقصد ملک میں بنکوں اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے جہاں کورونا وائرس نمایاں معاشی شعبوں جیسا کہ سیاحت اور ٹرانسپورٹیشن پر اثرانداز ہو رہا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس نےعالمی معیشتوں کوہلا کر رکھ دیا،شائد پاکستان کے لیے ویسا تباہ کن ثابت نہ ہو

مرکزی بنک نے کہا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات میں کام کرنے والے بنکوں کو صفر فی صد سود پر 50 ارب درہم فراہم کرے گا جب کہ بنکوں میں موجود دیگر 50 ارب ڈالر جاری کرنے پر عائد پابندی ختم کر دی جائے گی

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ  متحدہ عرب امارات کا مرکزی بنک قرض دینے کی صلاحیت بڑھانے اور متحدہ عرب امارات کی معیشت کے فروغ کے لیے قانون میں نرمی لا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس، امریکا کے ہنگامی اقدامات، 50 ارب ڈالر کی منظوری، تیل ذخیرہ کرنے کی ہدایت

یہ فیصلہ حکومتِ دبئی کی جانب سے جمعرات کو کیا گیا جب ایک اعشاریہ 50 ارب درہم کا پیکیج دینے کا اعلان کیا گیا جس کا مقصد ریٹیل، تجارت، سیاحت اور توانائی کے شعبوں کو تعاون فراہم کرنا ہے۔

کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے متحدہ عرب امارات میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کنسرٹ، کھیلوں کی تقریبات اور انڈسٹری کی کانفرنسوں کو منسوخ یا ملتوی کر دیا گیا ہے۔

مشرقِ وسطیٰ کے تجارتی، معاشی، سیاحتی اور ٹرانسپورٹیشن کے مرکز دبئی میں کورونا وائرس کے باعث کچھ کاروبار سست روی کا شکار ہوئے ہیں جس کے باعث وہ معاشی مشکلات کا شکار ہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان سٹاک مارکیٹ مندی کے بعد بحال، ایشیائی، امریکی اور یورپی سٹاک مارکیٹس لڑکھڑا گئیں

مرکزی بنک نے کہا ہے کہ اس سارے منصوبے کا مقصد بنکوں کو عارضی ریلیف فراہم کرنا ہے تاکہ وہ نجی شعبہ کی متاثرہ کمپنیوں اور ریٹیل کسٹمرز کو بنیادی ادائیگیاں اور واجب الادا قرض پر سود ادا کرنے سے بچ جائیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے، اس سکیم کا حصہ بننے والے بنکوں کو یہ ساری فنڈنگ نجی شعبہ کے کارپوریٹ کسٹمرز اور ریٹیل صارفین کو چھ ماہ تک کے لیے ریلیف فراہم کرنے کے لیے استعمال کرنی چاہئے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here