پشاور: عالمی اداروں سے فنڈز نہ ملنے پر حکومتِ خیبرپختونخوا کے محکمہ امور داخلہ کی جانب سے ابھی تک سالانہ ترقیاتی منصوبوں پر کام کا آغاز نہیں کیا جا سکا۔
خیبر پختونخوا کی وزارت خزانہ کی دستاویزات کے مطابق محکمہ داخلہ کے چار منصوبوں کے لیے 1.414 ارب روپے مختص کیے گئے تھے لیکن عالمی اداروں سے فنڈز نہ ملنے کے باعث محکمہ خزانہ نے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لیے ایک پیسہ بھی جاری نہیں کیا۔
مالی سال 2019-20 کے بجٹ میں کے پی حکومت نے غیرملکی امداد اور ترقیاتی منصوبوں کے قرضوں کی بدولت 82 ارب روپے مختص کیے تھے، محکمہ داخلہ کے سالانہ 13 منصوبوں کے لیے 1.563 ارب روپے مختص کیے گئے جس میں سے 1.414 ارب روپے عالمی اداروں کی جانب سے قرضوں اور امداد کی صورت میں ملنے تھے۔
عالمی ادارے ڈی ایف آئی ڈی کے ایک منصوبے کے تحت 700 ملین روپے فنڈز کے پی حکومت کو دیے جانا تھے لیکن فنانس ڈیپارٹمنٹ کے پاس فنڈز نہ ہونے پر منصوبہ مکمل نہیں ہو سکا ہے۔
اس کے علاوہ کے پی حکومت کو اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے تحت ’’قانون کو بہتر کرنے کے منصوبے‘‘ کے لیے 258 ملین روپے ملنا تھے لیکن وہ فنڈز بھی نہیں ملے، اسی طرح دہشتگردی کے خلاف اقدامات کے لیے یو این ڈی پی کی جانب سے 456.448 ملین روپے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن فنڈز نہ ملنے پر یہ منصوبہ بھی جمود کا شکار ہے۔
ذرائع نے پرافٹ اردو کے نمائندے کو بتایا کہ حکومتِ خیبرپختونخوا کو عالمی اداروں کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث بڑے منصوبوں میں تاخیر کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔
کے پی فنانس ڈیپارٹمنٹ کے دستاویزات کے مطابق 1.563 ارب روپے کے سالانہ فنڈز میں سے کے پی محکمہ داخلہ کو 105.875 ملین ہی ترقیاتی منصوبوں کے لیے جاری کیے گئے جن میں سے محکمہ داخلہ نے ترقیاتی کاموں کے لیے صرف 14.169 ملین روپے ہی خرچ کیے ہیں۔
دستاویزات میں انکشاف ہوا کہ صوبائی حکومت کو سوات میں انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے 56.775 ملین روپے دیے گئے جس میں سے متعلقہ اداروں نے صرف 14.194 ملین روپے ہی خرچ کیے۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا میں تین منصوبے بھی ہوم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے تاخیر کا شکار ہیں جن میں پروبیشنرز کو مہارت میں سہولیات دینے کا منصوبہ، اسلحے کو ڈیجیٹل لائسنس دینے کا منصوبہ اور کے پی اضلاع میں کیسوں کو ڈیجیٹل انداز میں ہینڈل کرنے کے منصوبے شامل ہیں، فنانس ڈیپارٹمنٹ نے تینوں منصوبوں کے لیے 30 ملین روپے فنڈز ہوم ڈیپارٹمنٹ کو جاری کیے تھے۔
صوبائی وزارتِ داخلہ کے ذرائع نے پرافٹ اردو کے نمائندے کو بتایا کہ 90 فیصد تک کے پی میں ترقیاتی منصوبوں کا انحصار وفاقی حکومت اور عالمی اداروں کے فنڈز پر ہوتا ہے۔ وقت پر فنڈز نہ ملنے پر منصوبوں میں تاخیر کے ساتھ لاگت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔