عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں 9 فیصد گر گئیں، اوپیک تیل سستا کرنے کیلئے کوشاں، روس کا انکار

خام تیل کی قیمت میں کمی کی وجہ اوپیک ارکان اور روس میں پیداوار میں کمی کا معاہدہ نہ ہونا ہے، کورونا وائرس کے باعث بھی خام تیل کی طلب میں کمی ریکارڈ کی جارہی ہے

564

ویانا، نیویارک، ماسکو: کورونا وائرس کے پیش نظر عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں نمایاں کمی دیکھی جارہی ہے، خام تیل کی قیمت میں 2017 کے بعد 9 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

ہفتے کے روز برینٹ خام تیل کی قیمت میں 4 ڈالر 45 سینٹس فی بیرل کی کمی ریکارڈ کی گئی جس کے بعد برینٹ خام تیل کی قیمت 45 ڈالر 54 سینٹس فی بیرل ہوگئی۔

اسی طرح امریکی خام تیل کی قیمت میں 4 ڈالر 29 سینٹس کی کمی دیکھی گئی جس کے بعد امریکی خام تیل کی فی بیرل قیمت 41 ڈالر 61 سینٹس ہوگئی۔

خام تیل کی قیمت میں کمی کی وجہ اوپیک ارکان اور روس میں پیداوار میں کمی کا معاہدہ نہ ہونا ہے، کورونا وائرس کے باعث بھی خام تیل کی طلب میں کمی ریکارڈ کی جارہی ہے۔

حصص بازاروں میں 90 کھرب ڈالر ڈوب گئے

کورونا وائرس کے عالمی حصص بازاروں پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، صرف 9 دن میں عالمی حصص بازاروں میں 90 کھرب ڈالر کا سرمایہ ڈوب گیا۔

انٹرنیشل میڈیا کے مطابق ایک ماہ میں ڈاؤ جونز انڈیکس میں 3 ہزار 305 پوائنٹس کی کمی اور نیسڈیک میں 940 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی۔

اسی طرح برطانوی مارکیٹ میں 239 پوائنٹس، فرانسیسی اسٹاک مارکیٹ میں 222 پوائنٹس اور جرمن اسٹاک مارکیٹ میں 402 پوائنٹس کی کمی دیکھنے میں آئی۔

اوپیک تیل سستا کرنے کیلئے کوشاں، روس کا انکار

ادھر تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے ارکان ایک ایسے وقت میں خام تیل کی پیداوار میں مزید کمی لانے کی کوشش کر رہے ہیں، جب عالمی معاشی سرگرمیوں میں سست روی آئی ہے۔

کورونا وائرس کے پھیلاو کے دوران خام تیل کی بین الاقوامی قیمتیں رواں سال کے آغاز سے 20 فیصد سے زائد گر چکی ہیں۔

اوپیک کے عہدے داروں نے ویانا میں اجلاس میں حصہ لیا، انہوں نے پیداوار میں رواں سال کیآخر تک 15 لاکھ بیرل یومیہ کمی لانے کے منصوبے پر اتفاق کیا۔

تیل پیدا کرنے والے تین بڑے ممالک گزشتہ تین سالوں سے قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے پیداوار میں کمی لا رہے ہیں،یہ عہدے دار غیر اوپیک ممالک سے مذاکرات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں،بتایا گیا ہے کہ کلیدی ممالک میں شامل روس پیداوار میں بڑی کمی لانے سے گریزاں ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here