بجلی اور خام مال مہنگا ہونے سے خیبر پختونخوا کی دیا سلائی بنانے کی صنعت بندش کے دہانے پر

اب تک پچاس فیصد ماچس ساز فیکٹریاں ہو چکی ہیں جن میں کام کرنے والے سات سو سے زیادہ ملازم بیروزگار ہو گئے ہیں

1842

پشاور: چین سے خام مال کی درآمد میں تعطل اور قیمتوں میں 100 فیصد اضافے کی وجہ سے خیبر پختونخوا میں دیا سلائی بنانے کی صنعت بحران کا شکار ہوکر بندش کے دہانے پر جا پہنچی ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ خیبر پختونخوا میں اب تک پچاس فیصد ماچس ساز فیکٹریاں ہو چکی ہیں جن میں کام کرنے والے سات سو سے زیادہ ملازم بیروزگار ہو گئے ہیں۔

دیا سلائی کی صنعت بڑے پیمانے پر مشینی یونٹوں اور چھوٹے پیمانے کے غیر مشینی یونٹوں پر مشتمل ہوتی ہے، اس کیلئے خام مال چین سے منگوایا جاتا ہے لیکن اب چین میں کورونا وائرس کی وجہ سے تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں اس لیے یونٹس کا خام مال کی قلت کا سامنا ہے۔

پاکستان میں دیا سلائی تیار کرکے افغانستان، وسط ایشیائی ریاستوں، جنوبی افریقہ اور دیگر ممالک میں بھیجی جاتی رہی ہیں تاہم اب اس صنعت کو پاور ٹیرف اور خام مال کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مالی بحران کا سامنا ہے۔

مالکان شکایت کرتے ہیں کہ گزشتہ دس سالوں کے دوران اس شعبے کو اربوں ڈالر کی فنڈنگ مقامی اور بین الاقوامی اداروں کی جانب سے ملی لیکن پیداواری عملی مکمل پیمانے پر شروع نہیں ہو سکا۔

خیبر پختونخوا اقتصادی زونز دویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کا دعوی ٰ ہے کہ اس نے پشاور انڈسٹریل اسٹیٹ میں اب تک دیاسلائی کے چالیس یونٹس کو بحال کیا ہے لیکن ان سے ایک بھی دیا سلائی بن کر نہیں نکلی۔

خیبر پختونخوا میں 13 ایسی فیکٹریاں موجود ہیں جن میں سے چھ مکمل بند ہو چکی ہیں۔ ان میں ٹاپ سٹار ماچس، دی فرنٹیر، افغان ماچس، عالم ماچس، بلور ماچس اور شیر ماچس ساز فیکٹریاں شامل ہیں۔

پشاور اندسٹریل اسٹیٹ میں ابھی تک جو یونٹس فعال ہیں ان میں وینس ماچس، محسن  ماچس، پاک ماچس، اقبال ماچس، عاصم ماچس، خیبر ماچس اور اشرف ماچس شامل ہیں، فائن ماچس اور سید میچ نامی دو یونٹس حطار کے صنعتی علاقہ میں چل رہی ہیں۔

سرحد کلئیرنگ اینڈ فارورڈ کے صدر ضیاء الحق سرحدی کہتے ہیں کہ سرحدی انتظامات میں سختی آنے کے باعث افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک کو پاکستانی دیاسلائی کی برآمدا ت میں مشکلات درپیش ہیں ، تاجروں سے شپنگ فارمز، انوائسز، پیکنگ لسٹ اور علاقے سے متعلق سرٹیفکیٹ مانگے جاتے ہیں ، اس سارے عمل کیلئے 24 گھنٹے بجلی اور ٹیلی کام سہولتوں کی ضرورت ہے جو کہ ہمارے سرحدی پوائنٹس پر ہر وقت موجود نہیں ہیں، اس لیے برآمدات متاثر ہوتی ہیں۔

سرحدی نے بتایا کہ دیاسلائی بنانے کے لیے استعمال ہونے والا پوٹاشیم پولرائیڈ استعمال ہوتا ہے جو چین سے منگوایا جاتا ہے ، چند ہفتے پہلے اس کی قیمت تین سوروپے کلو تھی تاہم اب چھ سو روپے کلو گرام ہو چکی ہےکیونکہ چین سے اس کی تجارت معطل ہے۔

حکمران پاکستان تحریک انصاف سے وابستہ محسن عزیز اپنی ماچس فیکٹری چلاتے ہیں ، انہوں نے بتایا کہ سات فیکٹریاں بند ہونے سے سینکڑوں ملازمین بے روزگار ہو چکے ہیں۔

محسن کے مطابق اس شعبے کو سب سے زیادہ مسئلہ خام مال اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے درپیش ہے کیونکہ اس سے پیداواری لاگت بڑھ جاتی ہے اور چھوٹے یونٹس اس بوجھ کو برداشت نہیں کر پارہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here