80 فیصد فیڈرز پر زیرو لوڈشیڈنگ، 18 ماہ میں 120 ارب روپے اضافی آمدن ہوئی، وزیر توانائی عمر ایوب

731

اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ توانائی کے شعبے سے اٹھارہ ماہ میں 120 ارب روپے سے زائد آمدن ہوئی ہے۔

سینیٹ اجلاس کے دوران وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا کہ حکومت نے ملک کے مختلف علاقوں میں بجلی چوری روکنے اور نگرانی کرنے کےلیے مہم کا آغاز کیا تھا، اس حوالے سے 30 ہزار لوگوں کے خلاف مقدمات درج ہوئے،  حکومت کی طرف سے بجلی چوروں کو کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی۔

وزیر توانائی نے کہا کہ 4 ہزار کے قریب افراد کو بجلی چوری کے الزام میں گرفتار کیا گیا جبکہ سینکڑوں ملازمین کو کرپشن میں ملوث ہونے پر شوکاز نوٹسز بھی جاری کیے جس کے ذریعے 80 فیصد فیڈرز پر لوڈشیڈنگ زیرو ہوچکی ہے، حکومت ترسیلی نظام میں بہتری لا رہی ہے جس سے باقی کے 20 فیصد فیڈرز پر بجلی چوری روک کر لوڈشیڈنگ مکمل ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے: 

عمر ایوب شعبہ  توانائی میں ممکنہ بڑی سرمایہ کیلئے پرامید

پاکستان گیس کی کمی کا سامنا کر رہا ہے، وزیر توانائی کا سینٹ میں اعتراف

لاہور: پاور ٹیرف تنازع، ٹیکسٹائل برآمدکنندگان کا وزیراعظم سے نوٹس لینے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں گردشی قرضے 450 ارب روپے پہنچ چکے تھے، حکومت دسمبر 2020 تک گردشی قرضے زیرو تک کم کرے گی، پی ٹی آئی حکومت نے نیپرا کی سفارش کے باوجود پاور ٹیرف میں اضافہ نہیں کیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نقصان اٹھانے والے فیڈرز کو مسلسل بجلی فراہمی کے نتیجے میں واجبات 200 ارب روپے تک جا پہنچے ہیں۔

وزیر توانائی نے سینٹ کو بتایا کہ گردشی قرضوں کی بنیادی وجہ منفی انرجی مکس ہے کیونکہ بجلی کا شعبہ 60 فیصد درآمداتی ایندھن پر انحصار کرتا ہے، حکومت نے اس صورتحال کو بہترکرنے کے لیے 2030 تک کے لیے منصوبے کا آغاز کر دیا ہے، اس کے علاوہ قابلِ تجدید توانائی مجموعی طور پر 2025 تک 4 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد اور 2030 تک 30 فیصد کی جائے گی۔

عمر ایوب نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے ڈالر کے ایکسچینج ریٹ مصنوعی طور پر کنٹرول کرنے سے قومی خزانے کو 24 ارب ڈالر پہنچایا جبکہ کرنسی نوٹ الگ سے چھاپے جس کی وجہ سے افراطِ زر میں اضافہ ہوا جبکہ ان کی حکومت میں تیل کی قیمت 25 ڈالر فی بیرل سے بھی گر گئی تھی لیکن اس کے ثمرات شہریوں تک نہ پہنچے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here