واشنگٹن : امریکا کی نیشنل ائیروناٹکس اینڈ سپیس ایڈمنسٹریشن ایجنسی (ناسا ) نے چار سال کے وقفے کے بعد چاند اور مریخ سے متعلق خلائی پروگراموں کیلئے درخواستیں طلب کرلی ہیں۔
ناسا چاند پر لینڈنگ کیلئے Artemis پروگرام کا آغاز کر رہا ہے جس کے تحت پہلی خاتون کو چاند پر بھیجا جائے گا، اس پروگرا م میں ایک مرد خلانورد بھی جائے گا۔

امریکی خلائی ایجنسی کی جانب سے کہا گیا ہے ،’اگر آپ کائنات کی اتھاہ گہرائیوں میں غوطہ زن ہونا چاہتے ہیں اور جو کچھ آج جانتے ہیں اس سے کہیں آگے تک جاننا چاہتے ہیں تو یہ موقع آپ ہی کا منتظر ہے اس سے فائدہ اٹھائیں۔‘

ناسا کے مطابق اس پروگرام میں منتخب ہونے والوں کو آئندہ مریخ پر جانے والے خلائی مشن کا حصہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔
ناسا کی جانب سے مریخ کی جانب پہلا خلائی مشن 2011 میں بھیجا گیا تھا جس کا نام سپیش شٹل مشن تھا تاہم وہ ایک غیر انسانی مشن تھا یعنی صرف خلائی جہاز ہی مشن پر روانہ ہوا تھا ۔اس کے بعد خلائی گاڑی ‘ڈسکوری ‘ کو بھی ایسے ہی ایک مشن پر روانہ کیا گیا تھا ۔

تاہم اب 2020 تک جب ناسا کے علاوہ یورپی خلائی ایجنسی ، روسی اور چینی خلائی ادارے مریخ پر پہنچنے کی دوڑ میں شامل ہوچکے ہیں تو ناسا مریخ کی جانب پہلا انسانی مشن روانہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
کون کون درخواست دے سکتا ہے؟
تاہم خلانورد ی کا تصور عملی طور پر خلانورد بننے کی نسبت بے حد مشکل ہے، اس میں کافی چیزیں دیکھی جاتی ہیں۔
پہلی بات تو یہ کہ ناسا چوں کہ امریکا کا سرکاری ادارہ ہے اس لیے اس پروگرام میں امریکی شہریت رکھنے والے افراد ہی اپلائی کر سکتے ہیں۔
