مون مشن 2020‘ کیلئے درخواستیں طلب، ناسا کی شرائط کے مطابق کون اہل ہوگا؟

526

واشنگٹن : امریکا کی نیشنل ائیروناٹکس اینڈ سپیس ایڈمنسٹریشن ایجنسی (ناسا ) نے چار سال کے وقفے کے بعد چاند اور مریخ سے متعلق خلائی پروگراموں  کیلئے درخواستیں طلب کرلی ہیں۔

ناسا چاند پر لینڈنگ کیلئے Artemis پروگرام کا آغاز کر رہا ہے جس کے تحت پہلی خاتون کو چاند پر بھیجا جائے گا، اس پروگرا م میں ایک مرد خلانورد بھی جائے گا۔

فوٹو: ناسا ویب سائٹ

امریکی خلائی ایجنسی کی جانب سے کہا گیا ہے ،’اگر آپ کائنات کی اتھاہ گہرائیوں میں غوطہ زن ہونا چاہتے ہیں اور جو کچھ آج جانتے ہیں اس سے کہیں آگے تک جاننا چاہتے ہیں تو یہ موقع آپ ہی کا منتظر ہے اس سے فائدہ اٹھائیں۔‘

فوٹو: ناسا ویب سائٹ

ناسا کے مطابق اس پروگرام میں منتخب ہونے والوں کو آئندہ مریخ پر جانے والے خلائی مشن کا حصہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔

ناسا کی جانب سے مریخ کی جانب پہلا خلائی مشن 2011 میں بھیجا گیا تھا جس کا نام سپیش شٹل مشن تھا  تاہم وہ ایک غیر انسانی مشن تھا یعنی صرف خلائی جہاز ہی مشن پر روانہ ہوا تھا ۔اس کے بعد خلائی گاڑی ‘ڈسکوری ‘ کو بھی ایسے ہی ایک مشن پر روانہ کیا گیا تھا ۔

فوٹو: ناسا ویب سائٹ

تاہم اب 2020 تک جب ناسا کے علاوہ یورپی خلائی ایجنسی ، روسی اور چینی خلائی ادارے مریخ پر پہنچنے کی دوڑ میں شامل ہوچکے ہیں تو ناسا مریخ کی جانب پہلا  انسانی مشن روانہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

 کون کون درخواست دے سکتا ہے؟

تاہم خلانورد ی کا تصور عملی طور پر خلانورد بننے کی نسبت بے حد مشکل ہے، اس میں کافی چیزیں دیکھی جاتی ہیں۔

 پہلی بات تو یہ کہ ناسا چوں کہ امریکا کا سرکاری ادارہ ہے اس لیے اس پروگرام میں امریکی شہریت رکھنے والے افراد ہی اپلائی کر سکتے ہیں۔

فوٹو: ناسا ویب سائٹ

دوسری شرط یہ ہے کہ اس کیلئے STEM میں ماسٹرز ڈگری کا ہونا ضرور ی ہےیعنی ایسا امیداوار جسے سائنس ، ٹیکنالوجی ، انجنئرنگ اور میتھ پر مہارت حاصل ہو۔

اسکے علاوہ امیدوار کے پاس کم از کم ایک ہزار گھنٹے فلائٹس کا تجربہ ہونا ضروری ہے۔

لیکن اسی پر بس نہیں بلکہ  ناسا کی جانب سے امیدواروں کا انتہائی کڑے معیار کو فزیکل ، میڈیکل اور ذہنی استعداد کا ٹیسٹ بھی لیا جائے گا۔

ناسا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دلچسپی رکھنے والے امیدوار 31مارچ تک درخواستیں جمع کرا سکتے ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here