پیرس: چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواؤے نے کہا ہے کہ یورپ میں پہلا مینوفیکچرنگ پلانٹ فرانس میں قائم کیا جائے گا جس سے ہواوے پر امریکا کی جانب عائد جاسوسی کے الزامات کو زائل کرنے میں مدد ملے گی۔
ہواوے کے چیئرمین لیانگ ہوا نے اس حوالے سے بتایا کہ کمپنی پہلے مرحلے میں 200 ملین یورو (217 ملین ڈالر) لاگت سے موبائل مینو فیکچرنگ پلانٹ تعمیر کرے گا جس سے 500 نوکریوں کے ذرائع پیدا ہوں گے۔
ہواوے مسلسل ان الزامات سے انکار کرتی آئی ہے کہ اس کے آلات سکیورٹی رسک ہیں یا چینی حکومت کیلئے جاسوسی کیلئے استعمال ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہواوئے نے 5 جی ٹیکنالوجی متعارف کروا کر چین کو امریکا پر سبقت لے جانے میں مدد فراہم کی ہے۔
لیانگ ہوا نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ مجوزہ مینوفیکچرنگ پلانٹ سے فرانس کے علاوہ یورپ بھر میں ٹیکنالوجی آلات کی سپلائی کی جائے گی۔
5 جی ٹیکنالوجی کی تیز ترین سپیڈ اور کمیونیکیشن کی بہترین صلاحیت کے باعث الیکٹرانکس آلات کے علاوہ سمارٹ فرجیں اور خود کار گاڑیاں بھی اس سے چلانے کی امید کی جا رہی ہے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ہواؤے نے یہ فیصلہ فرانسیسی صدر امینوئل میکرون کی سرپرستی سے لیا ہے جنہوں نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کا خندہ پیشانی سے خیر مقدم کیا ہے لیکن ساتھ ہی یورپین یونین کی اکانومی میں چین کے قبضے پر خبر دار بھی کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہواؤے نے فرانسیسی حکومت کو کمپنی کے منصوبوں سے آگاہ کر دیا تھا اور یہ کسی قسم کا سکیورٹی رسک نہیں ہے۔
فرانس ابھی 5 جی متعارف کرانے کے ابتدائی مراحل میں ہے اور ابھی تک حکومت نے سپلائرز کا انتخاب نہیں کیا ہے۔
میکرون کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ 5 جی سے متعلق تعاون فن لینڈ کی کمپنی نوکیا یا سویڈن کی کمپنی ارکسن پرترجیح دیں گے لیکن وہ ہواؤے کو مناسب موقع دیں گے۔
دوسری جانب امریکا نے اپنے یورپی اتحادیوں کو بارہا انتباہ کیا ہے کہ وہ چینی کمپنی کو فائیو جی کی اجازت نہ دے تاہم یورپی حکومتیں اس حوالے سے تقسیم کا شکار دکھائی دیتی ہیں۔