اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ سی پیک امریکا کیلئے کھلا ہے ور اس منصوبے میں امریکی سرمایہ کاری پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے مطابق مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکی وزیر تجارت ولبر راس نے پاکستان کی دعوت پر مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینے کا کہا ہے۔
’سی پیک امریکا کیلئے کھلا ہے‘
عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ سی پیک امریکا کیلئے کھلا ہے، اس منصوبے میں امریکی سرمایہ کاری پر کوئی پابندی نہیں ہے، امریکا نے تیل اور گیس کے شعبہ میں سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ ہم نے ای کامرس، زراعت اور تیل اور گیس کے شعبوں میں بھی سرمایہ کاری بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان زبردست کیمسٹری بن چکی ہے، افغان امن معاہدے کے بعد پاک امریکا تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
مشیر تجارت نے کہا کہ ہم امریکا کی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں، امریکا نے مختلف سیکٹرز میں پائی جانیوالی کمزوریوں کی نشاندہی کی ہے، ولبر راس سے جی ایس پی پلس سٹیٹس کے حوالے سے بھی بات ہوئی ہے۔
’حکومت سرمایہ کاروں کو پرکشش مراعات دے رہی ہے‘
اس سے قبل بدھ کو جب امریکی سیکریٹری کامرس پاکستان پہنچنے تھے تو انہوں نے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق دائود سے ملاقات کی تھی ، ملاقات میں دوطرفہ تجارت و سرمایہ کاری کو بڑھانے کے مواقع پر تبادلہ خیال کیاگیا تھا۔
سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق مشیر تجارت نے امریکی وزیرتجارت کو برآمدات اورکاروبارکے فروغ کیلئے موجودہ حکومت کی جانب سے اٹھائے جانیوالے اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ حکومت ملک میں برآمدی سرگرمیوں میں اضافے کیلئے برآمد کنندگان کو سہولیات فراہم کررہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کاروبار کیلئے سازگار ماحول کی فراہمی کیلئے خصوصی اقدامات کئے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
وقت کے ساتھ نجی شعبے کو بھی سی پیک منصوبوں میں شامل کیا جائے گا: اسد عمر
بیرونی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے حکومتی پالیسیوں کے معترف
سی پیک کے حوالے سے اپنا مفاد دیکھیں گے، ٹرمپ نے دورہ پاکستان پر آمادگی ظاہرکی ہے، شاہ محمود
عبدالرزاق دائود نے کہاکہ پاکستان میں امریکی سرمایہ کاروں کیلئے سرمایہ کاری کے خاطر خواہ مواقع موجود ہیں۔ امریکی تاجروں اورصنعت کاروں کو اس صورتحال سے استفادہ کرنا چاہئیے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے سرمایہ کاروں کو پرکشش مراعات دے رہی ہے۔

امریکی وزیرتجارت ولبرراس نے کہاکہ متعدد امریکی کمپنیاں پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری کو بڑھانے کی خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ امریکا پاکستان کی تعمیر و ترقی میں بھرپور کردار ادا کرنا چاہتا ہے ، پاکستان کو امریکہ کے ساتھ مل کر دوطرفہ تجارتی حجم بڑھانے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم کے مشیر نے بتایاکہ پاکستانی مصنوعات کی بڑی تعداد امریکہ سے حاصل جی ایس پی سہولت سے مستفید نہیں، ٹیکسٹائل سمیت ان مصنوعات کو بھی ترجیحی تجارتی سہولت فراہم کی جائے ۔
انہوں نے کہاکہ امریکی کمپنیاں پاکستان میں اپنی مصنوعات تیار کرکے دیگر منڈیوں کو برآمد کرسکتی ہیں اس سے پاکستان کو امریکی کمپنیوں کے تجربے کی منتقلی سے استفادہ حاصل کرنے کے مواقع مل جائیں گے۔
امریکی سیکریٹری تجارت نے مشیر پٹرولیم ندیم بابر اور وزیر توانائی عمرایوب خان سے بھی ملاقاتیں کیں اور سرمایہ کاری کے مواقع کے حوالے سے بات چیت کی۔
’پاکستان تجارتی حوالے سے کوئی فائدہ اٹھانے میں ناکام رہا ‘
دوسری جانب ایک انگریزی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی سیکریٹری تجارت ولبر راس نے پاکستانی حکام کیساتھ تجارتی تعلقات کے حوالے سے کوئی واضح معاہدہ یا وعدہ نہیں کیا اور پاکستان اس سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہا ہے بلکہ ولبر راس نے صدر ٹرمپ کے دورہ بھارت کے تاثر کو متوازن کرنے کیلئے پاکستان کا دورہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکام نے امریکی وفد کے سامنے فری ٹریڈ ایگریمنٹ سمیت تین مطالبات رکھے تاہم امریکی حکام نے کوئی واضح موقف اختیار کرنے کی بجائے صرف اتنا کہا کہ وہ ان مطالبات پرغور کریں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک کے حوالے سے بھی امریکی وفد نے مثبت جواب نہیں دیا جبکہ جی ایس پی پلس لسٹ میں توسیع اور پاکستانی برآمدات پر ٹیکس میں چھوٹ کے حوالے سے بھی کم و بیش یہی جواب دیا۔
’امریکی سیکریٹری کامرس کا دورہ پاکستان کیلئے اچھی خبر ہے‘
تاہم اس کے برعکس مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہےکہ امریکی سیکریٹری کامرس کا دورہ پاکستان کیلئے ’اچھی خبر ‘ہے کیونکہ یہی وہ وقت جب حکومت پاکستان برآمدات بڑھانے کیلئے ایکسپورٹ سیکٹر کو مراعات فراہم کر رہی ہے ۔
