امریکا: خلا نوردوں کے ایک جوڑے نے حال ہی میں زمین کے مدار میں ایک چھوٹا چاند دریافت کیا ہے۔ اور یہ انکشاف ہوا ہے کہ یہ زمین کے مدار میں برسوں سے گردش کر رہا ہے جس کے بارے میں اب تک کچھ معلوم نہیں ہو سکا تھا۔
یہ کس طرح دریافت ہوا: اس سیارچے کو 2020 CD3 یا C26FED2 کا نام دیا گیا ہے جسے 15 فروری کو یونیورسٹی آف اریزونا کے کاٹالینا سکائی سروے نے دریافت کیا۔ دو محققین اس دریافت کے ذمہ دار ہیں جنہوں نے اس دریافت کے بارے میں تصدیق ہو جانے کے بعد یہ اعلان کیا کہ 2020 CD3 دراصل ہے کیا اور اس کا مدار کیسا دکھائی دیتا ہے؟ اس کے حجم کے چھوٹے ہونے اور غیرمعمولی مدار کے باعث یہ برسوں تک خلانوردوں کی نظروں سے اوجھل رہا۔
چھوٹے چاند کو رسمی طور پر Temporary Captured Orbiters (TCO) کہتے ہیں، یہ وہ اجزا ہیں جو اس وقت تو کائنات میں حرکت کر رہے ہیں لیکن بالآخر منظر سے غائب ہو جاتے ہیں اور سورج کے گرد گردش کرنے لگتے ہیں۔ سی ایس ایس نے قبل ازیں ٹی سی او دریافت کیا تھا جو 2006 میں زمین کے مدار میں ظاہر ہوا جس کے بعد یہ اسی برس اپنی اگلی منزل کی جانب بڑھ گیا تھا۔
مجھے چٹان کے بارے میں مزید بتائیے: درحقیقت اس بارے میں بتانے کے لیے کچھ مزید سچائی موجود ہے۔ مرتب کردہ اندازے کےمطابق، اس کا قطر چھ اعشاریہ دو اور 16.4 فٹ ہے۔ یہ زمین کے مدار میں بہ ظاہر تین برس قبل داخل ہوا۔ ایک اندازے کے مطابق، یہ رواں برس اپریل میں زمین کے مدار کو چھوڑ دے گا۔ دریافت کرنے والے دو خلانوردوں میں سے ایک تھیودور پریونے کہتے ہیں، یہ امکان رَد نہیں کیا جا سکتا کہ یہ ایک مصنوعی سیارچہ ہو۔ ہمارے مشاہدے کے مطابق، ہم صرف یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ ایک چھوٹا چاند ہے اور کوئی قدیم سیٹلائٹ یا انسانی ساختہ آبجیکٹ نہیں ہے۔
اب کیا ہو گا؟: مزید مشاہدات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ چھوٹے چاند کی تلاش کا امکان نہایت شاذونادر ہی ہے۔ سی ایس ایس کا بنیادی ہدف ایسے آبجیکٹ تلاش کرنا ہے جو 90 فی صد 460 فٹ سے زیادہ ہوں۔ ایسے چھوٹے آبجیکٹ تلاش کرنا دراصل ایک حادثہ ہے۔ اور غالباً بہت سے چھوٹے چاند زمین کے اردگرد حرکت کر رہے ہیں جن کی ہم نے فی الحال نشاندہی نہیں کی۔